دوہزار اٹھارہ میرا پہلا اور عمران کا آخری الیکشن ہوگا‘ بلاول

544

چترال(آن لائن+صباح نیوز)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور عمران خان اقتدار کے بھوکے اور کرسی کے لالچی ہیں ، دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ایک کی سیاست کاروبار دوسرے کی گالی دینا ہے، میاں صاحب کو تختیاں لگانے کا شوق تھا‘ تختیاں لگاتے لگاتے خود کا تختہ الٹ گیا، تاحیات نااہلی کے ساتھ ان کی منافقانہ سیاست ختم ہوگئی،کے پی کے کے ٹھیکوں سے عمران خان کا کچن اور جہانگیر ترین کا جہاز چل رہا ہے،2018ء میرا پہلا اور عمران خان کا آخری الیکشن ہو گا، وزیر اعظم آزاد کشمیر نے جو بیان دیا وہ غلط تھا، تنقید کی جا سکتی ہے مگر ریاستی وزیر اعظم کو جلسے میں گالی کیسے دی جا سکتی ہے ، لاڑکانہ کے بعد چترال میرا دوسرا گھر ہے ،پیپلزپارٹی نے ہمیشہ چترال کے لوگوں کی خدمت کی ہے،میں امید نہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب مل کر پاکستان کو پرامن خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنائیں گے، ہم پوچھتے ہیں کہ بھٹو کو کب انصاف ملے گا ؟۔ہفتے کو چترال میں پیپلزپارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ میاں صاحب آپ خوش نہ ہوں کہ آپ نااہل ہوگئے تو آپ کی جان بچ گئی ہے، آپ کو کرپشن کا حساب دینا ہوگا،آپ نے نامکمل لواری ٹنل کا افتتاح کیا،آپ کو اپنی تختیاں لگانے کا شوق تھا، تختیاں لگاتے لگاتے آپ کا اپنا تختہ الٹ گیا۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب میرے والد پر الزام لگا رہے ہیں،اپنے والد کا بھی تعارف کروائیں، آپ کے والد کس جرم کے تحت نوکری سے نکالے گئے، چاچا عمران خان 2018 ء میرا پہلا اور آپ کا آخری الیکشن ہوگا، ہم انگلی کے اشارے کے منتظر نہیں رہے، گالی دینے کو آپ سیاست کہتے ہو، کیا وجہ ہے پڑھی لکھی خواتین آپ کی پارٹی چھوڑ کر جارہی ہیں، پہلے یہ کام (ن) لیگ کیا کرتی تھی اب پی ٹی آئی کررہی ہے،کے پی کے کے ٹھیکوں سے عمران خان کا کچن اور جہانگیر ترین کا جہاز چل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قدرت کا اپنا قانون ہوتا ہے ، نواز شریف ان آرٹیکل کی بنیاد پر نا اہل ہوئے جو جنرل ضیا نے شامل کیے تھے ،ہم نے18 ویں ترمیم اور الیکٹورل ریفارم کے وقت بھی کہا کہ یہ آرٹیکل بنیادی روح کے خلاف ہیں ،یہ امتیازی قانون ہے جو ایک آمر کی جانب سے آئین میں شامل کیا گیا،نواز شریف نے بڑوں کی نشانی سمجھ کر ان آرٹیکل کو سنبھال کر رکھا تا کہ اپنے مخالفین کے خلا ف استعمال کریں لیکن وہ خود اس کا شکار ہو گئے ،اب (ن) لیگ والے کہتے ہیں کہ غلطی ہو گئی ،تو پھر اب بھگتیں اس غلطی کو ۔