کراچی ہمارا ہے‘ عوام مسائل کا حل چاہتے ہیں‘ حافظ نعیم

759

کراچی(اسٹا ف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اس شہر کو اون کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ عوام کے حالات تبدیل ہوں اور مسائل حل ہوں ، کراچی کی تعمیر و ترقی اور شہر یوں کے مسائل کے حل کے لیے کراچی کو 500ارب روپے کے پیکج کی ضرورت ہے ، صرف ایک گرین لائن سے عوام کے ٹرانسپورٹ کے مسائل حل نہیں ہوں گے اس کے لیے ٹرانسپورٹ کے وسیع نظام ، ماس ٹرانزٹ پروجیکٹ، سرکلر ریلوے کی تکمیل ضروری ہے ، بجلی کے مسائل کے حل کے لیے کے الیکٹرک کو سدھارا جائے ، بدقسمتی سے کراچی کو وفاقی وصوبائی حکومتوں اور خود کراچی کے نمائندہ ہونے کے دعویداروں نے اون نہیں کیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کراچی کے زیر اہتمام صحافیوں کے لیے روایتی ’’آم پارٹی‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرسیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری نے بھی خطاب کیا جبکہ ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی حافظ عبد الواحد شیخ نے تلاوت قرآن و ترجمہ اور سینئر صحافی واجد انصاری نے نعت رسو لِ مقبول ؐ پیش کی ۔ آم پارٹی میں پرنٹ والیکٹرونک میڈیا سے وابستہ صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں کراچی پریس کلب کے عہدیداران ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس ، فوٹو گرافرزاورکیمرہ مین ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ،سینئر صحافیوں ، کالم نگاروں، ایڈیٹرز ، نیوز ایڈیٹرز ، سٹی ایڈیٹرز ، سب ایڈیٹرز ، کاپی رائٹرز ، نیوز ڈائریکٹرز ، بیورو چیفس ، رپورٹرز ، فوٹو گرافرز اور کیمرہ مین شامل تھے ۔صحافیوں نے طویل عرصے کے بعد روایتی آم پارٹی کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے ،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کسی نے بھی اس شہر کو اپنا شہر تسلیم نہیں کیا ہے اور جن لوگوں نے یہاں کی نمائندگی کا دعویٰ کیا انہوں نے عوام سے ووٹ لیے اور کراچی کے مسائل پر سیاست تو کی لیکن عوا م کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ آج کراچی کے ڈھائی کروڑ شہری جن مسائل کا شکار ہیں اس سے یہ خو د کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ۔ کراچی کے عوام کو اپنے دوست اور دشمن کو سمجھنا ہوگا اور نفرت اور محبت کرنے والوں میں فرق کرنا ہوگا ۔ کراچی ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے ۔ اس شہر کو قومی دھارے سے کاٹ دیا گیا ۔میٹرو پولیٹن شہر دنیا بھر میں آگے بڑھتے ہیں اور ترقی کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے یہ شہر ترقی معکوس کی طرف جارہا ہے ۔ شہر میں سڑکوں ، ٹرانسپورٹ اور سیوریج کا نظام تباہ حال ہے ۔ عوام پانی اور بجلی کے سنگین بحران کا شکار ہیں ۔ کے الیکٹرک سے کراچی کا ہر شہری نالاں ہے، شہر میں بجلی کے شارٹ فال کاکوئی مسئلہ نہیں ، کراچی میں لوڈ شیڈنگ صفر ہوسکتی ہے اگر کے الیکٹرک اپنے تمام پاور پلانٹ فعا ل کردے جبکہ اوور بلنگ اور لوٹ مار بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں سے ناجائز طور پر 200ارب روپے وصول کیے ہیں جو عوام کو واپس ملنے چاہئیں۔ جماعت اسلامی کے الیکٹرک سمیت دیگر مسائل پر عوام کی آواز بنی ہے اور ہم مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر کوشش کررہے ہیں اور ہر طرح کے سیاسی و جمہوری ، آئینی و قانونی طریقے اختیار کررہے ہیں ۔ کے الیکٹرک کے خلاف ’’ون ملین پٹیشن ‘‘تیار کی جارہی ہے جو عدالت عظمیٰ میں داخل کی جائے گی ۔ اس کے لیے شہر بھر میں آج سے کیمپ لگائے جارہے ہیں جو 3 دن تک لگے رہیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے تحت ملک کے وزیر اعظم نااہل ہوگئے ہیں اوراچھی بات یہ ہے کہ جمہوریت کی بساط نہیں لپیٹی گئی، جماعت اسلامی کا واضح مؤقف ہے کہ احتساب کا عمل جاری رہنا چاہیے ،کسی ایک پارٹی یا خاندان کا نہیں پورے حکمران طبقے اور حکومت میں رہنے والی تمام پارٹیوں کا احتساب ہونا چاہیے ۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے خود اور اپنی پارٹی کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے پاناما لیکس کے اندر جن لوگوں کے نام آئے ہیں ، جن لوگوں نے قرضے معاف کرائے ہیں ، جولوگ بینکوں کے نادہندہ ہیں اور جن لوگوں کے مقدمات این آر او کے ذریعے ختم کیے گئے ہیں ان سب کااحتساب ہونا چاہیے ، احتساب سے کسی کو بالاتر نہیں ہونا چاہیے ۔