جس طرح لباس شخصیت کی عکاسی کرتا نظر آتا ہے بالکل اسی طرح ہماری زبان، بول چال اور اخلاق ہمارے کردار کی ترجمانی کرتی ہے کہ آپ کس طرح کے انسان ہیں۔ آج ہمارے معاشرے میں ادب، آداب بالکل ناپید ہوتے جارہے ہیں۔ میڈیا اس کا ذمے دار نظر آتا ہے کہ میڈیا میں جس طرح کا اندازِ گفتگو اپنایا جاتا ہے اور بولا جاتا ہے وہ سراسر اخلاقیات سے گرا ہوا ہوتا ہے۔ جس طرح کا کلچر دیکھایا جارہا ہے وہ ہماری تہذیب کے خلاف ہے، بچوں کی آپ کتنی ہی اچھی تربیت کرلیں یا اچھے سے اچھے اسکول میں پڑھالیں پر اُن کو میڈیا اور اردگرد کے ماحول سے کس طرح بچا سکتے ہیں۔ آپ کو معاشرے کے تمام گھروں میں یہی طرزِ عمل نظر آئے گا۔ بڑوں سے ادب سلام و دُعا محبت اور بچوں سے پیار سب کچھ ختم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ غیر مسلموں کی زبان میں مخاطب کرنا، بولنا چالنا فیشن بنتا جارہا ہے۔ یہ تمام وجوہات بڑی خرابی کی طرف نشاندہی کرتی ہیں، آگے چل کر اخلاق و زبان، تہذیب اور حسن اخلاق ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔ میری پیمرا سے درخواست ہے کہ اس مسئلے پر ضرور غور فرمائیں تا کہ معاشرے سے بُرائی کی اصلاح ہوسکے۔ کہاں اور کس جگہ اخلاق سے گری ہوئی بات کی جارہی ہے جو معاشرے میں برے اثرات مرتب کررہی ہے فوراً ایکشن لیں تا کہ برائی کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکے۔
شبانہ ضیا، رضویہ سوسائٹی