اللہ کے فضل سے بجٹ آگیا اور تمام صوبوں کو ان کا حصہ دے دیا گیا۔ اگر اس بجٹ کی رقم کو ایمانداری اور حلال طریقے سے استعمال کیا جائے تو جو بھی پروجیکٹ ہوگا وہ زبردست ترقی کرے گا۔ اگر اس میں خورد برد کردیا جائے تو جو بھی اسکیم ہوگی وہ ناکارہ ہوگی۔ بجٹ کی رقم جہاں جہاں بھی تقسیم ہوئی ہے وہ اچھی خاصی ہے۔ میری گزارش یہ ہے کہ تمام اداروں اور محکموں میں ایک دینی عالم کو بلا کر حلال و حرام کی اہمیت کو قرآن و حدیث سے واضح کیا جائے۔ حلال میں کتنی برکت ہے اس کو واضح کیا جائے۔ حرام میں کتنا اللہ کا عذاب اور عذاب قبر بھی ہے، اور بتایا جائے کہ ساری انسانیت کو حرام و حلال کی تعلیم کس نے دی ہے وہ اللہ کے رسول محمدؐ ہیں جو ساری کائنات میں افضل ہیں اور سرور کونین ہیں، یعنی دو کائنات کے سرور ہیں۔ اس کے بعد ہم اپنی جان دے سکتے ہیں لیکن حرام نہیں کھا سکتے، اس طرح سمجھایا جائے کہ لوگ ازخود حلال کی طرف آجائیں۔
اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل یہ ہے کہ توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے، آپ سے جتنی بھی غلطی یا گناہ ہوجائے دو نفل نماز پڑھ کر اللہ سے توبہ کیجیے آپ کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اور پاک پاز صراط مستقیم کی زندگی بسر کیجیے۔ اس کے بعد آپ دیکھیں گے کہ آپ پر اللہ کی کتنی رحمت اور فضیلت ہوتی ہے۔ اچھی طرح یاد رکھیے کہ دنیا صرف دارالعمل یا امتحان ہال ہے جس میں آپ ہر وقت پاس ہونے کی کوشش کریں۔ اصل زندگی تو آخرت کی ہے، آج پاکستان میں تمام پریشانیوں، دہشت گردی وغیرہ کا صرف ایک ہی حل ہے وہ اوپر سے نیچے تک رزق حلال۔
ڈاکٹر سلیم الدین