چین اور روس نے بھی شمالی کوریا کا ساتھ چھوڑدیا‘ سلامتی کونسل نے نئی پابندیوں کی منظوری دیدی

752

نیویارک ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کی پاداش میں اس پر نئی اور سخت پابندیاں عائد کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ اس بارشمالی کوریا کے دوست سمجھے جانے والے چین اور روس نے بھی اس کا ساتھ نہیں دیا ۔چین کو روایتی طور پر شمالی کوریا کا دوست ملک قرار دیا جاتا ہے۔ ماضی میں چین متعدد بارشمالی کوریا کے خلاف پیش ہونے والی قرارداداوں کو ویٹو کر چکا ہے لیکن اس مرتبہ چین اور روس نے بھی شمالی کوریا کے خلاف ووٹ دیا ہے۔چین کے سفیر لیو جیائی نے روسی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قرارداد ظاہر کرتی ہے کہ دنیا جزیرہ نما کوریا پر ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف متحد ہے تاہم انہوں نے جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل شکن نظام کی تنصیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے فوری طور پر روک دیاجائے۔ سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی ان پابندیوں کے تحت شمالی کوریا کوئلے سمیت تقریباً ایک ارب ڈالر کی برآمدات نہیں کر سکے گا۔ شمالی کوریا کے لیے یہ ایک بہت بڑا مالی نقصان ہے کیوں کہ گزشتہ برس اس کی مجموعی برآمدات کی مالیت 3بلین ڈالر رہی تھی۔ گزشتہ برس کوئلے کی درآمدات سے شمالی کوریا نے 1.2ارب ڈالر کمائے تھے۔اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ یہ ایک نسل میں کسی بھی ملک کے خلاف سخت ترین اقتصادی پابندیاں ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیاکہ یہ پابندیاں اب بھی ناکافی ہیں اور مزید سخت اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔شمالی کوریا کے خلاف قرارداد کی منظوری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھاکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے شمالی کوریا کے خلاف قرار داد صفر کے مقابلے میں 15 ووٹوں سے منظور کی ہے۔ چین اور روس نے ہمارے ساتھ ووٹ دیا ہے، اس کا بہت زیادہ معاشی اثر پڑے گا۔دوسری جانب چینی وزیر خارجہ نے وانگ ژی نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے اشتعال انگیز میزائل تجربات کے خلاف یہ بہتر جواب ہے،شمالی کوریا کو فی الحال اپنا میزائل پروگرام معطل کر دینا چاہیے اور امریکا کو جنوبی کوریا کے ساتھ تواتر سے جاری فوجی مشقوں کا سلسلہ ختم کرنا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فریقین مذاکرات کی میز پر واپس آئیں۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل اس سے پہلے بھی 6بار شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں عائد کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود شمالی کوریا اپنا جوہری اور میزائل پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکا نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف عائد کی جانے والی ان پابندیوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔