کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے تحت ادارہ نور حق میں منعقدہ ’’شہری و بلدیاتی کنونشن ‘‘ میں کراچی کی تباہ حالی اور شہریوں کے بجلی ، پانی، ٹرانسپورٹ اور بلدیاتی مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور بلدیاتی قیادت کی نااہلیو ناقص کارکردگی اور مجرمانہ غفلت و لاپرواہی کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے اور اختیارات کا رونا رونے کے بجائے صوبائی حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈھائی کروڑ شہریوں کو مسائل سے نجات دلائیں۔کنونشن میں متعدد قرار دادیں منظوراور مختلف مطالبات کیے گئے۔کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان،نائب امیر کراچی اسحٰق خان ،ضلع شر قی کے امیر و سابق رکن سندھ اسمبلی یونس بارائی ،پبلک ایڈ کمیٹی کے سربراہ سیف الدین ایڈوکیٹ ،سیکریٹری نجیب ایوبی ،بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی ،سابق ٹاؤن ناظم فاروق نعمت اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ کنونشن پورا دن جاری رہا جس میں تمام اضلاع ، زون ، علاقہ جات اور حلقہ جات کی سطح کے پبلک ایڈ کمیٹی کے ذمہ داران،بلدیہ کراچی کے منتخب عوامی نمائندے چیئرمین ، وائس چیئرمین اور کونسلرز و دیگر ذمہ داران نے شرکت کی اور پبلک ایڈ کمیٹی کے تحت قائم کمیٹیاں شعبہ تعلیم،ایمپلائمنٹ مانیٹرنگ سیل،محبان وطن سیل، ہیومن رائٹس نیٹ ورک ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل، نادرا کے نگران نے اپنے اپنے شعبہ جات کی کارکردگی، غرض و غایت اور اہداف جبکہ منتخب چیئرمین و کونسلرز نے اپنے اپنے علاقوں میں رفاہی و فلاحی کاموں کے حوالے سے آگاہ کیا اور مختلف تجاویز و مشورے دیے۔کنونشن میں منظور کی جانے والی قرار دادوں میں کہا گیا ہے کہ کراچی کو سیاست کا شکار بنانے اور سیاسی نمبروں کے حصول کے لیے عوام کو مصیبت میں مبتلا نہ کیا جائے۔ میئر کراچی اور صوبائی حکومت دونوں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تو کراچی کے عوام کے مصائب دور ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی عوام کو حقوق کے لیے سڑکوں پر لانے پر مجبور ہو گی۔ کنونشن کراچی کے شہریوں کے پینے کے لیے گندے پانی کی فراہمی پر شدید تشویش اور برہمی کا اظہار کرتا ہے اور قرار دیتا ہے کہ ایک جانب غیر قانونی اور نا اہل افراد کی بھرتیوں اور دوسری جانب حکومت سندھ کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے واٹر بورڈ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ شہر بھر میں جگہ جگہ بہتے ہوئے گٹر اور ٹوٹی ہوئی پانی کی لائنیں پانی میں فضلے کی ملاوٹ کی بڑی وجہ ہیں۔ مسلسل گٹروں کے بہاؤ کی وجہ سے ایک جانب ہر طرف غلاظت پھیلی ہے تو دوسری جانب کروڑوں روپے سے تعمیر شدہ سڑکیں بھی تباہ وبرباد ہو رہی ہیں۔ اگر واٹر بورڈ نے اپنی ذ مے داریاں فوری طور پر انجام دینا نہ شروع کیں توگندے پانی کی فراہمی اور گٹروں کے بہاؤ پر واٹر بورڈ کے متعلقہ عملے اور ایم ڈی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔ کنونشنکے الیکٹرک کی لوٹ مار اور بجلی کی بلا تعطل فراہمی میں ناکامی پر صوبائی اوروفاقی حکومت سے شدید احتجاج کرتا ہے اور اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ نیپرا عوام کو سہولت دینے کے بجائیکے الیکٹرک کی آلہ کار بن گئی ہے۔کے الیکٹرک ایک جانب من مانی بجلی کی زیادہ قیمت وصول کر رہی ہے تو دوسری جانب مختلف مدات میں اور جھوٹے الزامات کی بنیاد پر بڑی بڑی رقوم غیر قانونی طورپر عوام سے وصول کی جارہی ہیں۔ یہ کنونشن جماعت اسلامی کی کے الیکٹرک کے خلاف جدوجہد میں بھر پور تعاون کا اعادہ وجدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر تا ہے اور وفاقی حکومت ، نیپرا اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کے الیکٹرک کی سر پرستی چھوڑ کر اس کو لگام دیں اور عوام کو اس کی چیرہ دستیوں سے نجات دلائیں۔ کنونشن جماعت اسلامی کی جانب سیکے الیکٹرک کے خلاف مقدمات کی سست عدالتی کاروائی پر بھی مایوسی کا اظہار کرتا ہے۔ کنونشن کراچی سے کچرے کی صفائی میں ناکامی پر سندھ حکومت ا ور مئیر کراچی کی سخت مذمت کرتا ہے اور اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ بھاری رقومات کے عوض چائینز کمپنی کو کوڑا اٹھانے کا ٹھیکہ دینے کے باوجود شہر کراچی کچرے خانے کا نمونہ پیش کر رہاہے۔کنونشن مطالبہ کرتا ہے کہ میئر کراچی اختیارات کے نام پر سیاست کرنے کے بجائے اپنے فرائض انجام دیں۔ کنونشن حکومت سندھ سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بلدیاتی کاموں میں غیر قانونی مداخلت فوری طور پر بند کرے تا کہ میئر کراچی اور ڈسٹرکٹ چیئرمین اپنے فرائض اور اختیارات کا بہانہ کر کے فرار نہ حاصل کر سکیں۔ کنونشن مطالبہ کرتا ہے کہ چائینز کمپنی کو ٹھیکے میں بد عنوانیوں کی تحقیقات کروائی جائیں اور کمپنی کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنا کام صحیح طریقے سے انجام دے۔ کنونشن کراچی میں بڑے پیمانے پر جاری زمینوں پر قبضے اور ناجائز تعمیرات پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔ یہ تشویش اس صورت میں اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جب اس بد ترین کام میں حکومت میں شامل افراد اور سرکاری ملازمین شامل نظر آتے ہیں۔کنونشن مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت زمینوں پر ناجائز قبضوں اور غیر قانونی تعمیرات کا عمل فور ی طور پر روکے اور اس عمل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں کیوں کہ یہ عمل پورے شہر میں بجلی ، پانی اور سیوریج وغیرہ کے نظام کو خراب کرنے کا باعث ہے۔ کنونشن جماعت اسلامی کی جانب سے عدالت عظمیٰمیں دائر پارکوں اور زمینوں پر قبضے کے خلاف پٹیشن کی سست رفتار عدالتی کاروائی پر بھی مایوسی کا اظہار کرتا ہے ۔