عالمی حلال مارکیٹ سے پاکستان بھاری زرمبادلہ کماسکتا ہے‘ میاں زاہد حسین

185

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل حلال مارکیٹ میں قابل ذکر مقام حاصل کر کے بھاری زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ ملکی برآمدات کا زیادہ ترحصہ ٹیکسٹائل پر مشتمل ہے جس کی مانگ مسلسل کم ہو رہی ہے اس لیے دیگر شعبوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے جس میں حلال مصنوعات بھی اہم ہیں کیونکہ پاکستان میں اس کے بہت مواقع موجود ہیں۔ میاں زاہد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ اٹھارہ سال قبل پاکستانی برآمدات معیشت کے پندرہ فیصد کے برابر تھیں جو اب سات فیصد رہ گئی ہیں اور اس میں مزید کمی ہو رہی ہے۔برآمدات گر رہی ہیں جبکہ درآمدات بڑھ رہی ہیں کیونکہ برآمدی شعبے کو کبھی بھی حقیقی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ تجارتی خسارے کی وجہ سے حکومت کو غیر ملکی قرضے لینے پڑتے ہیں جو مسئلے کا وقتی حل ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت کو سات سو پچاس ارب کی پولٹری انڈسٹری کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت عالمی حلال مارکیٹ کا حجم تین سو ارب ڈالر ہے جس میں چند سال کے اندر ایک سو فیصد اضافہ متوقع ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاکر ملک کو ادائیگیوں کے توازن کی مشکل صورتحال سے نکالا جا سکتا ہے ۔ بین الاقوامی حلال منڈی میں مقام بنانے کے لیے حکومت کو پولٹری سیکٹر کو مراعات دینی ہوں گی تاکہ ان کی کاروباری لاگت کم کی جا سکے۔ ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے پولٹری پراسسنگ اور ویلیو ایڈیشن میں مشکلات حائل ہیں اس لیے پاکستان میں پولٹری پراسسنگ کل پیداوار کا صرف پانچ فیصد ہے۔انھوں نے کہا کہ تجارتی معاہدوں میں پولٹری کی مصنوعات کی ملک میں بلا روک ٹوک آمد، ٹیکسوں میں کمی اور اس صنعت کے لیے زیرو ریٹنگ کی سہولت دینے پر غور کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ، وسط ایشیائی ممالک اور روس وغیرہ سالانہ تقریباً آٹھ ارب ڈالر مالیت کا مرغی کا گوشت درآمد کرتے ہیں۔
جبکہ دوسری طرف یورپ میں پانچ کروڑ سے زیادہ مسلمان ہیں جن کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور وہ حلال کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جس سے ہمیں فائدہ اٹھا کر معیشت کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کی ضرورت ہے۔