چینی کی قیمتوں میں اضافہ

202

Edarti LOHشوگر ملوں کی جانب سے شکر کی فراہمی بند کیے جانے کے سبب شکر کی قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے۔ شوگر مافیا نے چند روز میں کروڑوں روپے کمالیے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے روایتی طور پر نوٹس لے لیا ہے لیکن اس سے فائدہ کیا ہوگا۔ اسمبلیوں میں شوگر مافیا موجود ہے۔ ایک زمانے میں تو شوگر مافیا کی نشاندہی ہوگئی تھی کہ کتنے ارکان اسمبلی شکر اور گندم کے بیوپاری ہیں اور کس طرح شکر اور گندم کا بحران پیدا کرکے عوام کو لوٹتے ہیں۔ پاکستان میں تو یہاں تک ہوا کہ پہلے شکر کی اضافی پیداوار کی خبریں شائع کروائی گئیں پھر لاکھوں من شکر برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ 3 لاکھ ٹن کی اجازت دے کر دس لاکھ ٹن برآمد کردی گئی۔ پھر بحران پیدا کیا گیا اور جو شکر کاغذوں میں برآمد کردی گئی تھی وہی کاغذوں میں درآمد کردی گئی۔ اسی شکر کی قیمت سو روپے سے زیادہ کردی گئی تھی۔ اب پھر روزانہ ہزاروں ٹن شکر 5 روپے فی کلو اضافی رقم وصول کرکے بیچی جارہی ہے۔ یہ سب کس کی جیب میں جارہاہے۔ مصنوعی بحران کون پیدا کررہاہے۔ اسحاق ڈار محض نوٹس نہ لیں ارد گرد نظر دوڑائیں۔ اپنے حلیف پیپلزپارٹی والوں پر توجہ دیں۔ سندھ میں گنا اور شکر کا بحران کون پیدا کرتا ہے اس پر نظر رکھیں کاشتکاروں کو تاخیر سے رقم کیوں دی جاتی ہے۔ ان کو من مانے ریٹ پر فصل فروخت کرنے پر کون مجبور کرتا ہے۔ وزیر خزانہ یہ سب نہیں کرسکتے۔ کیونکہ ابھی ان کی حکومت کو بہت سے معاملات میں اپوزیشن اور حکومت میں شامل شوگر اور گندم مافیا سے ووٹ لینے ہیں لیکن عوام کو کیا ہوگیا ہے جو لوگ صرف 4 آنے اضافے کے نتیجے میں حکومت پلٹ دیتے تھے وہ اب پانچ پانچ روپے اضافے پر خاموش بیٹھے ہیں۔ سارا میڈیا تو میاں نواز شریف کے کارواں کی کوریج اور اس کے خلاف خبروں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اسے اس جانب وقت دینے کی فرصت کہاں۔