بھارت دوست ہے نہ مسئلہ کشمیر کے حل تل تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں‘ وزیراعظم

434
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی توانائی کے حوالے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کو میں دوست نہیں کہہ سکتا ، مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے ، خارجہ پالیسی کو سب نے مل کر نافذ کرنا ہوگا، آرمی چیف نے بالکل ٹھیک کہا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے ،پاناما فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دیں گے، آرٹیکل 62،63میں ابہام ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے ، نومبر 2017ء تک لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہوجائے گی ،ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، نوازشریف کا اقامہ ختم ہوچکا تھا ، عوام نے پاناما کیس کا فیصلہ قبول نہیں کیا ، میری کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے مگر آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں ہے، یہ احتجاج نہیں نوازشریف کا استقبال ہے ، جی ٹی روڈ سے جانا پارٹی کا فیصلہ تھا ، شہباز شریف اور کلثوم نواز کے متعلق فیصلہ پارٹی کرے گی ،نادرا کے شناختی کارڈ نمبر کو این ٹی این بنا دیا جائے تو معاملہ ٹھیک ہو جائے گا ۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میاں نوازشریف کے جی ٹی روڈ سے جانے کا فیصلہ پارٹی نے کیا تھا ، عوام نے عدالت کے فیصلے کو قبول نہیں کیا ، یہ احتجاج نہیں ہے ، یہ نوازشریف کا استقبال ہے ، فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست میں یہ استدعا کریں گے کہ سماعت لارجر بینچ کرے ، میں وزیراعظم نہ ہوتا تو زیادہ کھل کر عدالتی فیصلے پر بات کرسکتا ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنا جرم ہے کیونکہ اس سے ادارے کمزور ہوتے ہیں ، حکمران خود ٹیکس نہ دیں تو دوسروں کو بھی نہیں کہہ سکتے ، نادرا کے نمبر کو این ٹی این نمبر بنا دیا جائے تو ہر شخص ٹیکس ادا کرے گا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میری کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے مگر آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں ہے ، ملک سے باہر میرا کوئی اثاثہ نہیں ہے ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میری کرسی پارٹی کی امانت ہے ، بقیہ مدت کے لیے وزیراعظم رہوں گا مگر اس کے باوجود پارٹی جب کہے گی میں یہ عہدہ چھوڑ سکتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63پر بہت ابہام ہے اس لیے اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، یہ تبدیلی پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے ہونی چاہیے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے ، آرمی چیف نے بالکل ٹھیک کہا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کو مزید آگے بڑھانا ہے ، ایم کیو ایم کے دفاتر کا مجھے علم نہیں ہے ، کراچی میں پانی کے مسئلے اور انفرااسٹرکچر کو بھی ٹھیک کر رہے ہیں۔دریں اثنا بدھ کو توانائی کے شعبے کے مسائل کے بارے میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور صارفین کو صاف ستھری اور ارزاں بجلی کی فراہمی ترقی کی کلید ہے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وزیر مملکت پیٹرولیم جام کمال اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے موجودہ لوڈمینجمنٹ پلان، بجلی کے ترسیلی نظام سے متعلق مسائل اور گردشی قرض کے بارے میں بریفنگ دی۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے وفاقی وزیر آبی وسائل سید جاوید علی شاہ اورگورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے وزیر اعظم آفس میں ملاقات کی ۔اس کے علاوہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے نام ایک خط میں ان کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے۔