کرپٹ افراد کے محاسبے کیلئے قانون میں موجود کمزوریوں کو دور کیا جائے‘ میاں مقصود

211

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ برسر اقتدار افراد کی لوٹ مار سے بھری پڑی ہے۔ نیب نے 2015ء میں 175 کیسز کی فہرست عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملکی دولت لوٹنے والوں کے میگا اسکینڈلز میں ملوث افراد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ لمحہ فکر تو یہ ہے کہ ان میں سے 14 اہم ترین مقدمات کی تحقیقات کو بند کردیا گیا ہے۔ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ان میں اہم سیاسی شخصیات کے مشہور کیسز کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک وقوم کا یہ المیہ ہے کہ آج تک کسی بڑے مگر مچھ سے لوٹی ہوئی دولت کو ریکور نہیں کروایا جاسکا۔ سارا نظام ہی رشوت، کرپشن اور لوٹ مار پر مبنی ہے۔ کرپٹ افراد قانونی سقم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیشہ خود کو تمام الزامات سے بری الذمہ قرار دلوا کر دندناتے پھرتے ہیں اور کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں۔ قانون میں موجود ان خامیوں کو دور کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے مگر وہاں بھی ایک سے بڑھ کر ایک کرپٹ بیٹھا ہے۔ جب تک لوٹ مار کیخلاف قانون میں موجود کمزوریوں کو ختم نہیں کردیا جاتا تب تک ملک میں حقیقی معنوں میں احتساب کا عمل شروع نہیں ہوسکتا۔ مراعات سے استفادہ اور اربوں روپے کے فنڈز لینے والے تحقیقاتی ادارے محض ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر کام کررہے ہیں۔ اب تک لاکھوں افراد کرپشن کی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن ان کی گرفت کرنے والا کوئی نہیں۔ میاں مقصود احمد نے مزید کہا کہ ایک طرف 20 کروڑ عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، ملک کی 40 فیصد آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے تو دوسری جانب چند مٹھی بھر عناصر پورے ملک کی تقدیر کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی حکمت عملی ترتیب دی جائے کہ کرپٹ عناصر سے نجات ملے اور پاکستان حقیقی طور پر کرپشن فری پاکستان بن جائے۔