نواز شریف کا زخمی بچے کو چھوڑ کر جانا سنگدلی کا بدترین مظاہرہ ہے‘ سراج الحق

414
پبی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق تحریک نجات کی جماعت اسلامی میں شمولیت کے جلسے سے خطاب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ دفعہ 62، 63 کو بیوروکریسی ، جرنیلوں اور ججوں پر بھی لگایا جائے ۔ حکمران دیانتدار اور صادق و امین نہیں ہوں گے تو ملک کیسے چلے گا؟ ہمارے پیغمبر حضرت محمدؐ خود بھی صادق اور امین تھے اور آپؐ نے اپنے ہر امتی کو بھی صداقت و امانت کا حکم دیاہے ۔ غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ 12 سالہ بچے کو گاڑی کے نیچے کچلنے کے بعد قافلے کا بغیر رکے گزر جانا حادثے سے بڑا سانحہ ہے ۔ حادثات ہوتے رہتے ہیں لیکن زخمی بچے کو تڑپتے چھوڑ کر گزر جانا بے حسی اور سنگدلی کا بدترین مظاہرہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لالہ موسیٰ گجرات میں نوازشریف کے قافلے کی گاڑی کے نیچے آ کر جاں بحق ہونے والے بچے کے گھر پر اس کے والدین سے اظہارتعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد ، ضلعی امیر ڈاکٹر طارق سلیم اور بچے کے والد بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ یوم آزادی خوشی کا موقع ہے مگر جاں بحق ہونے والے بچے کے والدین غم سے نڈھال ہیں اور یہ غم قوم کے سب سے بڑے ہمدرد اور خیر خواہ ہونے کے دعویداروں نے دیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ حادثہ ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں اور نہ یہ کوئی سیاسی ایشو ہے مگر حادثے کے بعد جو کچھ ہوا اس بے حسی اور سنگ دلی کی کسی کو توقع نہیں تھی ۔ معصوم بچے کو گاڑی کے نیچے کچل کر تڑپتا چھوڑ جانا اور اسے اٹھا کر اسپتال نہ پہنچانا ناقابل معافی جرم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بچے کو اس لیے کوئی اہمیت نہیں دی گئی کہ وہ ایک غریب محنت کش کا بیٹا تھا اگر کسی بڑے کا بچہ ہوتا تو اب تک کہرام مچا ہوتا اور سب کو پکڑ کر تھانے میں بند کیا ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے میں وی آئی پی کلچر فروغ پارہاہے جس کی وجہ سے عام آدمی استیصال کا شکار ہے ۔ جاں بحق ہونے والا حامد بھی اس قوم کا بچہ اور ملک کا سرمایہ تھامگر اشرافیہ کے بے حس ٹولے نے اسے اس کے والدین سے چھین لیاہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر حادثہ کے ذمے داروں کا تعین کرے اور خاندان کی داد رسی کی جائے ۔
****
لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہاہے کہ زندہ قومیں اپنی آزادی کی حفاظت کے لیے اپنا تن من دھن نچھاور کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں ، پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اس کی نظریاتی شناخت کی حفاظت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،پا ک سرزمین ہمارے لیے ماں کی حیثیت رکھتی ہے ، پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بناتھا اور اسی نظریے پر ان شاء اللہ قیامت تک قائم و دائم رہے گا۔ عالمی سامراج کے ذہنی غلام حکمران پاکستان کے اسلامی تشخص کو مٹانا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لادین اور سیکولر اسٹیٹ بناناچاہتے ہیں ۔ پاکستان کے 20 کروڑ عوام حکمرانوں کی ان سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعد حکمران ٹولہ آئین سے دفعہ 62،63 کو نکالنے کے لیے سرگرم ہوچکاہے ۔ 73 ء کا متفقہ آئین اور خاص طو ر پر اس کی اسلامی دفعات قومی وحدت کی ٹھوس بنیادیں ہیں جنہیں یہ لوگ مسمار کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ بد دیانت ، خائن اور جھوٹے لوگوں سے اقتدار کے ایوانوں کو پاک رکھنے کے لیے آئین کی حفاظت ہمارا قومی فریضہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح برصغیر کے مسلمانوں نے قیام پاکستان کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادی تھی ، اسی طرح اب اس کو اسلامی و فلاحی مملکت بنانے اور اس کے آئین کی حفاظت کرنے کے لیے ایک قومی تحریک کی ضرورت ہے ۔