بات تو سچ ہے مگر

246

پروفیسر حمیدہ جیلانی
رمضان المبارک 1438ء عمرہ کے موقع پر کچھ مشاہدات نے قرآن اور سنت کے حوالے سے لکھنے کی ترغیب دی ۔ پارہ 18سورہ النور آیت27 ترجمہ فیوض القرآن ڈاکٹر سید حامد حسین بلگرامی ’’ اے ایمان والو اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے گھروںمیںمت داخل ہو ، جب تک اجازت نہ لے لو‘‘…
ترجمہ آیت28النور’’ اگر تم کو جواب ملے کہ واپس چلے جائو تو واپس ہو جائو ۔ یہ تمہارے لیے بہت پاکیزہ ہے ‘‘… سورہ النور آیت30,31 ترجمہ القرآن الکریم شاہ فہد پرنٹنگ پریس کمپلیکس’’ مسلمان مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں یہ ان کے لیے پاکیزگی ہے ۔
ترجمہ آیت31 مسلمان عورتوں سے کہیں کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں‘‘… سورہ احزاب آیت59 پارہ 22 ترجمہ تفہیم القرآن جلد چہار) صفحہ 129’’ اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کو لپیٹ لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں ۔ا للہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے ‘‘۔
سورہ احزاب کی آیت 59 کی تفسیر سے پتہ چلتا ہے ’’ شریف عورتیں اپنے لباس میں لونڈیوں سے مشابہ بن کر گھروں سے نہ نکلیں کہ ان کے چہرے اور سر کے بال کھلے ہوئے ہوں بلکہ ان کو چاہیے کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کا ایک حصہ لٹکا لیا کریں ۔ تاکہ کوئی فاسق ان کو چھیڑنے کی جرأت نہ کرے ‘‘ ۔ جوان عورت کواجنبیوں سے اپنا چہرہ چھپانے کی اجازت ہے ‘‘
’’ بورڈ برائے اور بالمعروف والنہی عن المنکر مسجد حرام‘‘ شعبہ برائے رہنمائی ( علمی کمیٹی) نے بھی چھ صفحات پر مشتمل ایک مختصر کتابچے ’’ اے میری پیاری بہن‘‘( سورہ احزاب کی آیت 59 اور سورہ النور کی آیت 31 کا بھی حوالہ دیا ہے ۔’’ وہ اللہ جل شانہ کی مقدس ذات ہے جو آپ کو یہ حکم دے رہی ہے ۔ اے میری با برکت بہن آپ اللہ تعالیٰ کا حکم ماننے میں کسی تردد میں نہ پڑیں ۔ا للہ تعالیٰ اس پردے کے بدلے آپ کو قلبی طہارت عزت و عفت سے نوازے گا یاد رکھیں پردہ کرنا اللہ تعالیٰ کے حکم کی تابعداری ہے ۔ کتابچے کے صفحہ نمبر 4پر لکھا ہے ’’ آپ نیکیاں اور ثواب کمانے کی غرض سے مسجد حرام او مسجد نبوی میں آئی ہیں تو پردہ اور ستر پوشی کے بارے میں غفلت نہ برتیں ۔
اے مبارک بہن آپ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے گھر میں ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہا ہے اور اسے آپ کی ہر چیز کا علم ہے اس سے ہر جگہ حیا کی جائے تو بھلا بتایے کہ اس کے گھر میں اس سے حیا کیوں نہ کی جائے‘‘؟؟
مزید لکھا ہے کہ ’’ میری پیاری بہن‘‘ مسجد حرام میں بورڈ برائے امر بالمعروف اور انہی المنکر کے کارکنان کی یہ دلی خواہش ہے کہ آپ کی بیت اللہ زیارت اللہ تعالیٰ کی طاعت اور بندگی سے معمور ہو ، اس میں آپ ہر قسم کی برائیوں سے پاک صاف ہو کر ڈھیروں نیکیوں کو اپنے دامن میں بھر لیں ۔ اور رب کعائنات کو راضی کرلیں ۔ ‘‘
کتابچے کے صفحہ نمبر ایک پر لکھا ہے کہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں ۔
’’ میرے جس گھر میں رسو اللہ ﷺ اور میرے ابا جی کی تدفین ہوئی تھی جب میں اس میں داخل ہوتی تو اپنی چادر وغیرہ اتار دیتی تھی ۔ میں کہتی یہ تو میرے والد محترم اور خاوند محترم ہیں ۔ لیکن جب وہاں پر ان کے ساتھ حضرت عمر فاروق ؓ کو دفن کیا گیا تو اللہ کی قسم میں جب بھی اس میں داخل ہوتی اپنے کپڑوں کو اچھی طرح درست کر لیتی ۔ مجھے حضرت عمر ؓ سے حیا آتی تھی ‘‘… ’’ آپ اس انسان سے بھی حیا کرتی ہیں جو وفات پا گیا ہے اور منوں مٹی کے نیچے دفن کر دیا گیا ہے ‘‘
قرآن و سنت اور ام المؤمنین حضرت عائشہ کی سیرت کو پیش نظر رکھ کر جائزہ لیں تو آج ؎یعنی رمضان المبارک 1438ھ کے عمرہ کے موقع پر مدینہ النبی اور مکہ مکرمہ کے ہوٹلوں میں کیا ہو رہا ہے ۔ یہ مشاہدات آٹھ جون 2017ء سے آٹھ جولائی 2017ء کے درمیان کے ہیں ۔
بہت سی خواتین کا 17 جون سے 25 جون تک اعتکاف کے سلسلے میں مسجد حرام میں قیام تھا ۔ 25 جون کو عید کا چاند ہونے کی وجہ سے خواتین ہوٹل میں واپس آئیں تو ’’ خندق مساوات المکۃMasarat King dom Hotel کے رمضان ( پاکستانی استقبالیہ) نے سختی سے منع کر دیا کہ آپ 26 جون سے پہلے نہیں آ سکتیں ۔ کیونکہ آپ کے وائوچر میں 26 جون لکھا ہے بتایا کہ 11جون سے 8 جولائی تک مکمل ادائیگی کی گئی ہے ۔ لیکن بہت ہی بدتہذیبی سے پیش آتے ہوئے ہوٹل سے چلے جانے کا کہا یہ اللہ تعالیٰ مہمانوں کے ساتھ سلوک جنہوں نے بے انتہا بھیڑ میں اعتکاف کیا ، اور بے حد تھکے ہوئے تھے ۔ 17جولائی کو حرم جاتے ہوئے اسباب ہوٹل کے کمرہ نمبر 45 میں رمضان نے رکھنے کا کہا تھا ۔ جہاں جڑانوالہ کی سعیدہ عمر 70 سال اور 65 سالہ حنیفہ بھی ساتھ تھیں ۔ تینوں کا سامان 11دن تک وہیں رہا ۔ اگر ادائیگی نہ ہوتی تو ہوٹل والے سامان کیوں رکھتے ۔
بعد میں سعیدہ اور حنیفہ کو کمرہ نمبر 307 دیا گیا اس کمرے میں پہلے سے مرد بھی موجود تھے ۔دونوں اس کمرے میں نہیں گئیں اور کمرہ نمبر G4یعنی گرائونڈ فلور پر جو صرف چھ خواتین کے لیے تھا رہنے لگیں ۔ اور بستر روک لیے جس کی وجہ سے ساتویں عورت غلیظ قالین پر کمبل بچھا کر سو گئی ۔ ان دو خواتین کے علاوہ مزید دو خواتین ناصرہ اور سونیا لاہور اور دو جڑانوالہ کی چھ بستروں کے بیڈ روم میں سونے لگیں ۔307 کمرے میںمردوں کی وجہ سے چاروں خواتین عورتوں کے کمرے میں رہنے لگیں جو صرف 6 خواتین کے لیے تھا ۔عورتوں کا یہ کمرہ G4 مستقل ان خواتین سے بھرا رہتا جنہیں مردوں کے بیڈ روم میں بھیجا جاتا ۔ 6 خواتین کے اس کمرے میں چھ عورتوںکے لیے بھی سہولت موجود نہیں تھی ۔ مستقل 12،15 عورتوں کا قبضہ رہتا تھا ۔چکوال ، سیالکوٹ ، گجرانوالہ ، لاہور ، جڑانوالہ اور ایسے پنڈ جن کا کبھی نام بھی نہیں سنا تھا ۔ زندگی میںپہلی بار اللہ کے بلاوے پر اپنے گھروں سے نکلی تھیں ۔ ضعیف العمر، ان پڑھ ، وائوچر کی صرف ایک کاپی ٹریلونگ ایجنسی کی طرف سے دی گئی تھی ۔ خندق(ہوٹل) کے استقبالیہ سے بار بار وائوچر کی کاپی مانگی جاتی اور خواتین کی بے عزتی کی جاتی اور مرد جو وائوچر کی ایک کے بعد اور کاپیاں نہ دے سکتے تو ان کی پٹائی کی جاتی اور یہ ’’فریضہ‘‘ استقبالیہ کا رمضان ادا کرتا ۔ ان پڑھ پینڈو مرد اور عورتیں کسی نے یہ نہیں کہا کہ اسلامی ملک ہے ۔ حدودِ حرم ہے ، نامحرم مرد عورتیں ایک کمرے میں نہیں رہیں گے ۔ خواتین و حضرات حرم سے تھکے ہوئے آتے اور استقبالیہ کے ( پاکستانی) یا سرکی دھمکیاں سنتے ۔ آدھی رات کو G6 کا دروازہ کھٹکھٹاتا اور ستر اور اسی سالہ خواتین کو چھ بستروں والے بیڈ روم میں زبر دستی جانے کا کہنا وہ بیچاریاں گھسیٹ گھسیٹ کر سامان دوسرے کمرے میں لاتیں جہاں پہلے ہی تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی ۔زمین پر غلیظ قالین پر سو گئیں کہ چلنے کا راستہ مزید بند ہو گیا ۔ اکثر مرد تو باہر کی راہ گزر میں سوتے تھے پشار کا ضعیف العمر لالہ تین دن تک راہ گزر میں سوتا رہا ۔ اس کا سوٹ کیس سعیدہ جڑانوالہ نے رحم کھا کر خواتین کے کمرے میں رکھ لیا ۔ اس طرح سامان اور انسان سے یہ کمرہ مستقل بھرا رہتا ۔ حرم سے واپسی آنے والوں کو سکون نہیں تھا ۔ گجرانوالہ کی شازیہ اس کی بیٹی نور اور نور کی نانی ضعیف خاتون تین دنوں سے آتے جاتے انہیں راہ گزر کے ساتھ ہی کونے کھدرے اندھیرے میں بیٹھا اور سویا پایا پتہ چلا کہ کمرے میں بہت غلاظت ہے ۔ قالین سے بدبو اٹھ رہی ہے بیٹی کی طبعیت خراب ہو جاتی ہے ۔سانس لینا دشوار ہے ، استقبالیہ میں کوئی سنتا نہیں ہے ۔
مکے مدینے میں کبھی بجلی جاتے نہیں دیکھا خندق مساوات المکۃ1میں یہ بھی دیکھ لیا ۔IIشوال1438ھ کو خندق کی بجلی چلی گی ، لفٹ بند نویں منزل سے آمدو رفت پیدل ۔
اس خندق کا عملہ سخت بد نیت ہے اوکاڑہ کی کشور عمر 50 سال کو G6 میں پانچ مردوں کے کمرے میں بھیج دیا۔ اس نے رو رو کر اوکاڑہ فون کیا شوہر نے شرطے( پولیس) کو بلانے کا کہا ۔ لیکن کمرے کے ایک بزرگ نے کہا کہ بیٹی استقبالہ میں کہو کہ عورتوں کے کمرے میں بھیجیں ۔ جس وقت کشور خواتین کے کمرے میں آئی تو چکوال کی خواتین مدینہ اور لاہور کی پاکستان جا چکی تھیں تین پلنگ خالی تھے کشور کو اس میں بھیج دیا گیا ۔ ہوٹل والوں کو تو معلوم تھا کہ عورتوں کے کمرے میں تین عورتوں کی جگہ ہے اکیلی عورت کو پانچ مردوں کے بیڈ روم میں کیوںبھیجا گیا ۔ اس پر ’’ بورڈ برائے امر بالمعروف و النہی عن المنکر مسجدِ حرام ، شعبہ برائے ہدیہ و رہنمائی علمی کمیٹی کو غور کرنا ہو گا ۔
اگر گرائونڈ فلور کے خواتین کے کمرے کا نقشہ کھینچا جائے تو وہ کچھ یوں ہو گا ’’ ریڈ کارپٹ استقبال‘‘ سارا لال قالین غلیظ ترین ، فرج کے پاس سالن گرا ہوا اس کی بدبو ، غسل خانے میں کپڑے ٹانگنے کے لیے ایک کیل تک نہیں،بے حد گندے گدے ، اسپرنگ ٹوٹے ہوئے اور ضعیف خواتین کو چبھتے ہوئے ، تکیوں کے غلاف چادریں گندی ، کمبل اوڑھنے کے قابل نہیں، 6 افراد کا غسلخانہ 24 کے استعمال میں ، ٹوٹی پھوٹی الماری ، اپنی مائوں بہنوں سے ملنے کے لیے نامحرم مردوں کا آنا جانا ۔ ہر عورت احتجاج کرتی لیکن استقبالیہ کے دو افراد مسلسل بد اخلاقی کا مظاہرہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دانش کا کہنا ہے کہ وہ ان پر کیس کرے گا ۔ ہوٹل سیل ہو جائے گا ۔
(جاری ہے)

ایک 80 سالہ خاتون نے کمرے میں دندناتے چوہوں کی شکایات کی لیکن کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے ۔ اور کمرے G4 میں کھٹملوں کا راج ۔
(جاری ہے)