پکنک وین میں حادثہ۔ حکومت کہاں ہے

180

Edarti LOHکراچی میں ایک اور حادثے میں 6 افراد زندہ جل گئے۔ پکنک کے لیے جانے والی وین میں آگ لگنے سے یہ حادثہ پیش آیا۔ اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ حادثہ گیس کے لیک ہونے اور شاٹ سرکٹ کے سبب پیش آیا۔ جس قسم کی گاڑیاں پاکستان میں سڑکوں پر چل رہی ہیں خصوصاً پبلک ٹرانسپورٹ میں، اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ حکومت کے پاس قوانین بھی ہیں اور ادارے بھی جو اس مسئلے کو حل کرنے کے ذمے دار ہیں لیکن بے حسی کی انتہا ہے کہ ایسے مواقع پر ذمے داریاں ایک دوسرے پر ڈال کر جان چھڑانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بات صرف ایک وین میں آتشزدگی کی نہیں ہے۔ سیکڑوں، ہزاروں اسکول وینز غیر محفوظ سلینڈروں کے ساتھ چل رہی ہیں۔ پولیس کو وین کے رنگ سے مطلب ہے لیکن گاڑیوں کی فٹنس کی سند نہایت ستے داموں مل جاتا ہے اس جعلی سند کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسا کوئی بھی حادثہ ہوجاتا ہے۔ اگرچہ حکومت کے کانوں پر کسی مشورے کا اثر نہیں ہوتا لیکن توجہ دلانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں یاد دلایا جائے کہ گاڑیوں کی فٹنس کے بغیر انہیں سند نہ دی جائے۔ اسکول، کالج، آفس، پبلک ٹرانسپورٹ اور پکنک وغیرہ کے لیے بھی گاڑیوں کے بارے میں ایک معیار مقرر کیا جائے جس میں سلینڈر، فٹنس، سیٹیں وغیرہ تمام چیزوں کے معیاری ہونے کو یقینی بنایاجائے۔ اس کام میں حکومت کا کوئی اضافی بجٹ نہیں لگے گا۔ بس اس کے اداروں کو کام کرنا پڑے گا۔