نیب صوبے میں کام جاری رکھے‘ سندھ ہائی کورٹ

647

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو نیب کو صوبے میں کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے تحقیقات کا سامنا کرنے والے اراکین اسمبلی، بیوروکریٹس اوراعلیٰ افسران کے ناموں کی فہرست طلب کرلی۔ عدالت نے نیب آرڈیننس کی منسوخی سے متعلق بل پر مشاورت کے لیے ہونے والے کمیٹی اجلاس کے منٹس اور اسمبلی میں بل کے حق میں ووٹ دینے والوں کے نام بھی مانگ لیے ہیں۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں نیب آرڈیننس کو سندھ میں کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت کے قوانین کا اطلاق اب سندھ پر نہیں ہوسکتا۔ اس پر چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ریمارکس دیے کہ کیا خصوصی عدالتوں کو تالا لگادیں؟ نارکوٹکس اور دیگر عدالتیں بند کردیں؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخی کا معاملہ عدالت عظمیٰ میں بھی زیر التوا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وفاق اور صوبے کے مابین تنازع ہو تو معاملہ عدالت عظمیٰ جاتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر ہونے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی کوئی اطلاع نہیں۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے بھی کہا کہ ہمیں عدالت عظمیٰسے اس حوالے سے کوئی کاپی نہیں ملی ہے۔بعدازاں عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے سیلز ٹیکس فراڈ کیس میں نیب حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے ۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ملز م عبدالرشید حج کی ادائیگی کے لیے گیا ہوا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب نیب انکوائری شروع کردے تو اچھے اچھوں کو حج یاد آجاتا ہے ،گناہ دھلوانے کے اور بھی طریقے ہیں، توبہ کرو اور حرام کا مال واپس کردویہ بھی ثواب ہے۔ دوسری جانب سندھ میں نیب کو کام جاری رکھنے کے عدالتی حکم پر حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے ، سندھ حکومت کے کئی سیاست دان اور بیوروکریٹس نیب کے شکنجے میں ہیں۔صوبے بھر میں 60سے زائد سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ نیب کی جانب سے اس وقت بھی صوبائی وزیر قانون ضیا ا لنجار، رکن اسمبلی فقیر داد کھوسو، سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن اور دیگر حکومتی شخصیات کے خلاف انکوائریز جاری ہیں۔رکن سندھ اسمبلی اویس مظفر کے خلاف بھی نیب میں انکوائری چل رہی ہے۔ سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن، اعجاز چودھری، سابق ممبر بورڈ آف ریونیولینڈ شاذر شمعون، سیکرٹری بدر جمیل، علی احمد لند اور ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔ سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے خلاف بھی نیب کی انکوائری آخری مراحل میں ہے تاہم پیپلز پارٹی کے ایم این اے میر منور تالپور اور ایم پی اے علی مردان شاہ کے خلاف نیب کی انکوائریز بند ہوچکی ہیں۔سابق ایڈمنسٹریٹر روف اختر فاروقی اور سابق چیئرمین انٹر بورڈ انوار احمد زئی کے خلاف بھی ریفرنس زیر سماعت ہے۔نیب ذرائع کے مطابق نیب سندھ میں اس وقت 5درجن سے زائد کیس زیر التواء ہیں جبکہ نیب کی جانب سے گزشتہ سال 100سے زائد ریفرنسز دائر کئے گئے تھے جبکہ اس سال بھی اب 12ریفرنس فائل ہوچکے ہیں۔ادھر نیب کراچی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیب نے سندھ میں اپنی کارروائیاں تیز کرتے ہوئے 105مفرو رملزمان کی گرفتاری کافیصلہ کیاہے اور اس سلسلے میں قانون نافذکرنے والے اداروں کو بھی آگاہ کردیاگیا ہے ۔ علاوہ ازیں نیب نے مطلوب افرادکی فہرست اعلیٰ حکام کو فراہم کردی ہے۔ نیب نے عدالتی فیصلے کے مطابق احتساب عدالتوں سے مفرور ملزمان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے اوران کے بینک کھاتوں کو منجمدکرنے کے لیے بھی متعلقہ اداروں کو مراسلہ اور مذکورہ افراد کی تفصیلات روانہ کردی ہیں ۔مفررو ملزمان میں سے 78کا تعلق کراچی ،2کاحیدر آباد 8کاپنجاب اور دیگر کاملک کے باقی حصوں سے ہے ۔