آئین کو چھیڑا گیا تو صوبوں کو وفاق کے تحت رکھنا مشکل ہوجائے گا‘ سراج الحق

458

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئین کو فرد واحد کے مفادات کے لیے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ آئین کو اپنا تابع بنانے کے بجائے آئین کے تابع ہونے کی ضرورت ہے ۔ آئین سے کھلواڑ کیا گیا تو قوم کا شیرازہ بکھر سکتاہے اور صوبوں کو وفاق کے تحت رکھنا مشکل ہوجائے گا ۔ آئین توڑنے کی باتیں کرنے والے قومی وحدت کو پارہ پارہ کر نے پر تلے ہوئے ہیں اس سے انتشار پھیلنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔ اگر 62،63 کو آئین سے نکالناہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں اور چوروں لٹیروں کو رہا کردیں تاکہ سارے چور لفنگے حکومت کر سکیں ۔ پارلیمنٹ میں کرپشن کوتحفظ دینے کے لیے نہیں ، کرپشن اور کرپٹ نظام ختم کرنے کے لیے ڈائیلاگ ہونے چاہئیں۔ نوازشریف نے نااہلی کے بعد بھی درست راستہ اختیار نہیں کیا ۔ وہ غرور اور تکبر کے گھوڑے پرسوار ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نوازشریف نے اپنی نااہلی کے بعد توبہ کا راستہ اختیار کرنے اور اللہ سے معافی مانگنے کے بجائے آئین توڑنے کی باتیں شروع کردی ہیں حالانکہ انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی ۔ ملک میں کرپشن نے ایک وبا کی شکل اختیار کرلی ہے اور کرپشن میں اکثر وہ لوگ ملوث ہیں جو بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے ۔ انہوں نے سرکاری عہدوں کو مال سمیٹنے کا ذریعہ بنایا ۔ نوازشریف کرپٹ سسٹم کا سب سے مؤثر حصہ تھا ان کو سزا ملنے سے امید ہے کہ کرپشن میں کچھ کمی آئے گی اور چھوٹے چور اب بے خوف ہو کر قوم کا پیسہ نہیں لوٹ سکیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف مالی نہیں معاشی ، اخلاقی اور نظریاتی کرپشن بڑی بیماریاں ہیں اور جب حکمران ان بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں تو وہ قومی عزت و وقار کا سودا کرنے سے بھی باز نہیں آتے ۔ آج ملک کو اس کی نظریاتی شناخت سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن جس قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے کلمے کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا تھا ، وہ ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نوازشریف کو صفائی کا جتنا موقع ملا ہے ، شاید ہی کسی کو دیا گیاہو ۔ سیاست میں اداروں کی مداخلت کا رونا رونے والوں نے ملک میں حقیقی جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں دیا اور جمہوریت کے نام پر خاندانی بادشاہتیں مسلط رکھیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران پارٹی کو اداروں سے گلہ کرنے کے بجائے بہتری کی تجاویز لانی چاہئیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی کوئی جرنیل آیا ، ان کو ویلکم اور سپورٹ کرنے والے سیاستدان ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کسی ایک فرد یا چند افراد کے احتساب کی بات نہیں کرتی ، ہم پہلے دن سے سب کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہماری عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ لوٹی گئی دولت کی واپسی کا جلد مؤثر نظام بنایا جائے اور فوری اقدامات کیے جائیں ۔ کئی ممالک اپنی لوٹی گئی دولت باہر کے بینکوں سے واپس لے چکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری حکمرانوں کے تحفے ہیں ۔