حجاجِ کرام کی بعض غلطیاں

371

محمد نجیب قاسمی سنبھلی
بعض حجاج کرام طواف کے دوران اگر غلطی سے حجر اسود کے سامنے سے اشارہ کیے بغیر گزر جائیں تو وہ حجر اسود کے سامنے دوبارہ واپس آنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جس سے طواف کرنے والوں کو بے حد پریشانی ہوتی ہے، اس لیے اگر کبھی ایسا ہوجائے اور ازدحام زیادہ ہو تو دوبارہ واپس آنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ طواف کے دوران حجر اسود کا بوسہ لینا یا اس کی طرف اشارہ کرنا سنت ہے واجب نہیں۔
طواف کے دوران رکن یمانی کو چھونے کے بعد (حجر اسود کی طرح) ہاتھ کا بوسہ دینا غلط ہے۔
طواف اور سعی کے ہر چکر کے لیے مخصوص دعا کو ضروری سمجھنا غلط ہے، بلکہ جو چاہیں اور جس زبان میں چاہیں دعا کریں۔
ازدہام کے وقت حجاج کرام کو تکلیف دے کر مقام ابراہیم کے قریب ہی طواف کی دو رکعات ادا کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے، بلکہ مسجد حرام میں جہاں جگہ مل جائے یہ دو رکعات ادا کرلیں۔
طواف اور سعی کے دوران چند حضرات کا آواز کے ساتھ دعا کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس سے دوسرے طواف اور سعی کرنے والوں کی دعاؤں میں خلل پڑتا ہے۔
بعض حضرات کو جب طواف یا سعی کے چکروں میں شک ہوجاتا ہے تو وہ دوبارہ طواف یا سعی کرتے ہیں، یہ غلط ہے بلکہ کم عدد تسلیم کرکے باقی طواف یا سعی کے چکر پورے کریں۔
بعض حضرات صفا اور مروہ پر پہنچ کر خانہ کعبہ کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہیں، ایسا کرنا غلط ہے بلکہ دعا کی طرح دونوں ہاتھ اٹھاکر دعائیں کریں، ہاتھ سے اشارہ نہ کریں۔
بعض حضرات نفلی سعی کرتے ہیں جبکہ نفلی سعی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بعض حجاج کرام عرفات میں جبل رحمت پر چڑھ کر دعائیں مانگتے ہیں، حالانکہ پہاڑ پر چڑھنے کی کوئی فضیلت نہیں ہے بلکہ اس کے نیچے یا عرفات کے میدان میں کسی بھی جگہ کھڑے ہوکر کعبہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعائیں کریں۔
عرفات میں جبل رحمت کی طرف رخ کرکے اور کعبہ کی طرف پیٹھ کرکے دعائیں مانگنا غلط ہے بلکہ دعا کے وقت کعبے کی طرف رخ کریں خواہ جبل رحمت پیچھے ہو یا سامنے۔
عرفات سے مزلفہ جاتے ہوئے راستے میں صرف مغرب یا مغرب اور عشا دونوں کا پڑھنا صحیح نہیں ہے، بلکہ مزدلفہ پہنچ کر ہی عشا کے وقت میں دونوں نمازیں ادا کریں۔
بعض حضرات عرفات سے نکل کر مزدلفہ کے میدان آنے سے قبل ہی مزدلفہ سمجھ کر رات کا قیام کرلیتے ہیں۔ جس سے ان پر دم بھی واجب ہوسکتا ہے، لہذا مزدلفہ کی حدود میں داخل ہوکر ہی قیام کریں۔
مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشا کی نماز پڑھنے سے پہلے ہی کنکریاں اٹھانا صحیح نہیں ہے، بلکہ مزدلفہ پہنچ کر سب سے پہلے عشا کے وقت میں دونوں نمازیں ادا کریں۔
بہت سے حجاج کرام مزدلفہ میں 10 ذی الحجہ کی فجر کی نماز پڑھنے میں جلد بازی سے کام لیتے ہیں اور قبلہ رخ ہونے میں احتیاط سے کام نہیں لیتے جس سے فجر کی نماز نہیں ہوتی۔ لہذا فجر کی نماز وقت داخل ہونے کے بعد ہی پڑھیں نیز قبلہ کا رخ واقف حضرات سے معلوم کریں۔
مزدلفہ میں فجر کی نماز کے بعد عرفات کے میدان کی طرح ہاتھ اٹھاکر قبلہ رخ ہوکر خوب دعائیں مانگی جاتی ہیں، مگر اکثر حجاج کرام اس اہم وقت کے وقوف کو چھوڑ دیتے ہیں۔
بعض حضرات وقت سے پہلے ہی کنکریاں مارنا شروع کردیتے ہیں حالانکہ رمی کے اوقات سے پہلے کنکریاں مارنا جائز نہیں ہے۔ پہلے دن یعنی 10 ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد سے کنکریاں ماری جاسکتی ہیں، بعض فقہا نے صبح صادق کے بعد سے کنکریاں مارنے کی اجازت دی ہے، مگر 11 اور 12 ذی الحجہ کو زوال آفتاب یعنی ظہر کی اذان کے بعد ہی کنکریاں ماری جاسکتی ہیں۔ ہاں اگر کوئی شخص غروب آفتاب سے قبل کنکریاں نہ مارسکا تو ہر دن کی کنکریاں اْس دن کے بعد آنے والی رات میں بھی مارسکتا ہے۔
بعض لوگ کنکریاں مارتے وقت یہ سمجھتے ہیں کہ اس جگہ شیطان ہے اس لیے کبھی کبھی دیکھا جاتا ہے کہ وہ اس کو گالی بکتے ہیں اور جوتا وغیرہ بھی ماردیتے ہیں۔ اس کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی کنکریاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اتباع میں ماری جاتی ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب اللہ کے حکم سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے لے جارہے تھے تو شیطان نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو انہیں تین مقامات پر بہکانے کی کوشش کی، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان تینوں مقامات پر شیطان کو کنکریاں ماری تھیں۔
بعض خواتین صرف بھیڑ کی وجہ سے خود رمی نہیں کرتیں بلکہ ان کے محرم ان کی طرف سے بھی کنکریاں ماردیتے ہیں، اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ صرف بھیڑ عذر شرعی نہیں ہے اور بلا عذرشرعی کسی دوسرے سے رمی کرانا جائز نہیں ہے۔ عورتیں اگر دن میں کنکریاں مارنے نہیں جاسکتی ہیں تو وہ رات میں جاکر کنکریاں ماریں، ہاں اگر کوئی عورت بیمار یا بہت زیادہ کمزور ہے کہ وہ جمرات جاہی نہیں سکتی ہے تو اس کی جانب سے کوئی دوسرا شخص رمی کرسکتا ہے۔
بعض حضرات 11، 12 اور 13 ذی الحجہ کو پہلے جمرہ اور بیچ والے جمرہ پر کنکریاں مارنے کے بعد دعائیں نہیں کرتے، یہ سنت کے خلاف ہے، لہذا پہلے اور بیچ والے جمرہ پر کنکریاں مارکر ذرا دائیں یا بائیں جانب ہٹ کر خوب دعائیں کریں۔ یہ دعاؤں کے قبول ہونے کے خاص اوقات ہیں۔
بعض لوگ 12 ذی الحجہ کی صبح کو منی سے مکہ طواف وداع کرنے کے لیے جاتے ہیں اور پھر منی واپس آکر آج کی کنکریاں زوال کے بعد مارتے ہیں اور یہیں سے اپنے شہر کو سفر کرجاتے ہیں۔ یہ غلط ہے، کیونکہ آج کی کنکریاں مارنے کے بعد ہی طواف وداع کرنا چاہیے۔