عدم برداشت بدقسمتی ہے‘ ادارے حد میں رہنے پر تیار نہیں‘ رضا ربانی

296
چیئر مین سینٹ رضا ربانی آرٹس کونسل میں سید عون عباس کی کتاب ’’ہم کا استعارہ‘‘کی رونمائی کے موقع پر خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ آج بدقسمتی سے ملک میں عدم برداشت ہے ، ادارے جو آئین کے تحت کام کرتے ہیں وہ بھی ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور اپنی آئینی حدود میں رہنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کی سب سے بڑی وجہ ریاستی خاموشی ہے۔پاکستان آزادی حاصل کرنے کے باوجود آج 70 سال بعد موئن جودڑو سے بھی پیچھے ہے۔ آج کا پاکستان ایک دوسرے سے دست وگریبان ہیں،ضیاالحق کے دورمیں طلبہ یونینزپرپابندی عائد کی گئی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو آرٹس کونسل میں یاور مہدی کی شخصیت اور کارناموں کے حوالوں سے سے سید عون عباس کی تنصیف’’ہم کا استعارہ ‘‘ کی تقریب رونمائی سے بطور صدارت خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے پروفیسر انیس زیدی ، ڈاکٹر پروفیسر شاداب احسانی ، نثار زبیری ،سینیٹر خوش بخت شجاعت ، سابق کمشنر کراچی شفیق پراچہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔



رضا ربانی نے کہا کہ ایوب خان کی آمریت کے خلاف ایک ریلا آیا تھا مگر جب ضیاء الحق پاکستان پر مسلط ہوا تو ملک کی ریاست نے اس بات کا جائزہ لیا کہ وہ کون سی طاقتیں ہیں جو آمریت کے سامنے کھڑی ہوتی ہے اور انہوں نے دیکھا کہ طلبہ اور مزدور یونینز ان میں پیش پیش تھیں اور جنرل ضیاء الحق نے مزدور یونینوں کا خاتمہ کردیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج کا مزدور جل کر مر بھی جائے تو سرمایہ دار کو کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جاتا اور اسی دوران طلبہ یونینوں پر بھی پابندی عائد کی گئی تاکہ یہ طبقہ جو دیوانگی میں آمر کی گولیوں کے سامنے اپنے سینے چھلنی کرواتے ہیں ان کی طاقت ختم ہو مگر بدقسمتی سے یہ پابندی ایسی تھی کہ قائداعظم کی سوچ کو پروان چڑھانے والوں پر تو پابندی تھی۔ مگر مذہبی انتہاپسندی کو کھلی چھوٹ دی گئی۔