اسپین بھی امریکی نقش قدم پر

196

Edarti LOHاسپین کے شہر بارسلونا میں سیاحوں پر گاڑیاں چڑھائے جانے کے بعد اسپینش حکام نے ایک ماسٹر مائنڈ کو اسی وقت ماردیا۔ دیگر 5 کو اگلے روز ماردیا لیکن ہفتے اور اتوار کو بھی حملہ آورکی تلاش جاری رہی۔ دہشت گردوں کا مبینہ مرکز تباہ کردیا گیا۔ اب نئے مشتبہ شخص کی تلاش ہے جو ممکنہ طور پر فرانس جاچکا۔ پاکستانی پولیس کی طرح اس کے نکل جانے کی اطلاعات کے بعد سرحدی گزرگاہوں کی نگرانی سخت کردی گئی ہے شہریوں کو خوف زدہ کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہیں خود چوکنا رہنے اور مزید حملوں کی خبر دی گئی۔ گویا پورے اسپین اور یورپ کو خوف زدہ کرنے کی مہم شروع کردی گئی ہے۔ اب اس خوف کی بنیاد پر مزید کارروائیوں کو جائز قرار دیا جائے گا۔ پہلے ایک مشتبہ شخص ماراگیا تھا نئے مشتبہ شخص کا نام یونس ابو یعقوب ہے جس کی تلاش جاری ہے۔



جس طرح امریکیوں نے ایک کے بعد ایک دہشت گرد تلاش یا وضع کرکے اس کی سرکوبی کے منصوبے بنائے تھے اسی طرح ایسا لگتا ہے کہ اسپین بھی یہی کرنے جارہاہے۔ اپنے ہی لوگوں کو خوف زدہ کرکے چند مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا لیکن اسپین کے حکمرانوں کا مسئلہ داعش، القاعدہ، طالبان وغیرہ نہیں بلکہ ان کا مسئلہ صرف مسلمان ہیں۔ اگر بہت سارے مسلمان اسپین آگئے تو ان کو اپنا ماضی یاد آنے کا امکان ہے۔ ہسپانیہ سے مسلمانوں کی بے دخلی کی سازشیں تو مسلمان بھی نہیں جانتے لیکن اسپین کے حکمران اچھی طرح جانتے ہیں اسی لیے وہ ایسی فضا بنانا چاہتے ہیں کہ مسلمان خواہ مہاجر کی شکل میں ہو، اسپین کا رخ نہ کرے۔ یہ بھی افسوس کا مقام ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک کے مسلمان ہسپانیہ میں مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ سے ہی ناواقف ہیں اسی لیے انہیں بہت سی باتیں سمجھ میں نہیں آئیں۔