جنوبی ایشیا پر امریکا کی نئی پالیسی کو قبول نہیں کیا جائے گا‘ میاں مقصود

204
لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے خلاف بیان پر اپنے شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان سمیت جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایک طرف امریکا خود کو پاکستان کا دوست ملک قرار دیتا ہے تو دوسری طرف وہ دشمنوں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کا ہر گز دوست نہیں ہے۔ ماضی گواہ ہے کہ امریکا نے کبھی بھی ہمارے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کیا بلکہ اُس نے ہر نازک موقع پر پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہمیں آئندہ بھی اس سے خیر کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ نئی امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے ملک و قوم کی عزت اور وقار کو سر بلند رکھے۔



پاکستان کسی بھی ملک و قوم کی طفیلی ریاست نہیں۔ امریکا افغانستان میں ناکامی کے بعد جنوبی ایشیا میں اپنے مفادات کے حصول کے لیے بھارت کو علاقے کا ’’چودھری‘‘ بنانا چاہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر چین اور پاکستان سی پیک کے منصوبے کی تکمیل کرتے ہیں تو خطے میں امریکا اور بھارت سمیت یورپی ممالک کا کردار محدود ہوجائے گا، اس لیے امریکا اقتصادی راہداری کے منصوبے کو کامیاب ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔ امریکا نے ہمیشہ مفاد پرستی کی سیاست کی ہے۔ جب اسے جنوبی ایشیا میں ہماری ضرورت پڑتی ہے تو وہ ہم سے کام لیتا ہے مگر جب اس کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے تو وہ پاکستان سے آنکھیں پھیر لیتا ہے۔ امریکا کے بھارت سے بڑھتے ہوئے تعلقات اور غیر معمولی نوازشوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ امریکا نے پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی مکمل تبدیل کرلی ہے۔



ہماری سول اور عسکری قیادت کو بھی اب آئندہ امریکا کی کسی نئی چال سے بچنا چاہیے۔ حکومت پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو بھی بدلتے ہوئے منظر نامے میں ازسر نو تشکیل دینا چاہیے۔ ہمیں امریکا کے بجائے اب چین اور اسلامی ملکوں سے اپنے تعلقات کو زیادہ مضبوط اور بہتر بنانا ہوگا۔ خطے میں امریکا بھارت گٹھ جوڑ کو ناکام بنانے کے لیے حکومت کو ہمسایہ بردار اسلامی ملکوں افغانستان اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کے دائرہ کار کو بڑھانا چاہیے اور غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہیے۔