پاکستان نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے‘ ٹرمپ کی دھمکی

414
واشنگٹن( خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر دہشت گردوں کو پنا ہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنے کی کھلی دھمکی دے دی ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں لیکن وہ پھر بھی ہمارے دشمنوں کو پناہ دیتا ہے ‘ اب برداشت نہیں کریں گے۔امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے نزدیک واقع فوجی چھاؤنی فورٹ میئر آرلنگٹن میں تقریباً آدھے گھنٹے تک کی گئی تقریر میں ٹرمپ نے پاکستان، افغانستان اور بھارت کے بارے میں نئی حکومتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاملے میں امریکا کے اہداف بالکل واضح ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ اس خطے میں دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا صفایا ہو،ہماری پوری کوشش ہے کہ جوہری ہتھیار یا ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگے۔



امریکی صدر کے مطابق 20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں جو کہ دنیا میں کسی بھی جگہ سے زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا سے شراکت داری پاکستان کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی لیکن اگر وہ مسلسل دہشت گردوں کا ساتھ دے گا تو بہت نقصان اٹھائے گا،اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنے ملک سے ان تمام شر انگیزوں کا خاتمہ کرے جو وہاں پناہ لیتے ہیں اور امریکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان “تہذیب، تمدن اور امن سے اپنی وابستگی کا اظہار کرے،فوری رویہ بدلے ‘ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے‘ اسلام آباد سے نمٹنے کا طریقہ کارتبدیل کریں گے، میرا نقطہ نظر تصوراتی سے زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلد بازی میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے باعث افغانستان میں دہشت گردوں کو دوبارہ جگہ مل جائے گی اور اس بارے میں وہ زمینی حقائق پر مبنی فیصلے کریں گے جس میں ڈیڈ لائن نہیں ہو گی۔



صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کا پہلے ارادہ تھا کہ وہ افغانستان سے فوجیں جلد واپس بلا لیں گے لیکن وہ عراق میں کرنے والی غلطیاں نہیں دہرائیں گے اور اس وقت تک ملک میں موجود رہیں گے جب تک جیت نہ مل جائے۔ان کے مطابق امریکا افغان حکومت کے ساتھ تب تک مل کر کام کرے گا جب تک ملک ترقی کے راستے پر گامزن نہ ہو جائے، کابل اپنے مستقبل کا تعین خود کرے گا۔عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی بارامریکی صدر نے طالبان سے ڈیل کا اشارہ بھی دیا۔ان کا کہنا تھا کہ مؤثر فوجی کوششوں کے بعد ممکن ہے کہ ایسا سیاسی تصفیہ ہوجائے جس میں افغانستان میں موجود طالبان عناصر بھی شریک ہوں تاہم کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب ہوگا لیکن امریکا طالبان کا سامنا کرنے کے لیے افغان حکومت اور فوج کی حمایت جاری رکھے گا۔



ٹرمپ نے اس بارے میں وضاحت نہیں دی کہ امریکا کتنے اور فوجی افغانستان بھیجے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اب اپنے فوجیوں کی تعداد اور اپنے منصوبے کے بارے میں گفتگو نہیں کریں گے۔امریکی صدر نے افغانستان کی ترقی میں بھارت کے کردار کی تعریف کی اور اس پر زور دیا کہ وہ اقتصادی اور مالی طور پر بھی افغانستان کی مدد کرے۔یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔