نواز شریف نیب کو مطمئن نہیں کرسکیں گے‘ انہیں منہ کی کھانے پڑے گی‘ لیاقت بلوچ

350
لاہور:ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیرجماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ سے ملاقات کررہے ہیں‘ فرید پراچہ ، معین الدین کوریجہ اور میاں مقصود بھی موجود ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ نوازشریف کا اقتدار کا نشہ ابھی اترا نہیں،وہ احتساب سے بچنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے مگر اس بار انہیں منہ کی کھانا پڑے گی،نوازشریف جے آئی ٹی کو اپنی صفائی دے سکے نہ نیب کو مطمئن کر سکیں گے ،نیب کے سامنے پیش ہونے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ کار نہیں ، اپنی صفائی کے لیے ان کے پاس کوئی بنیاد اور مضبوط دلیل نہیں اس لیے نوازشریف اور ان کے خاندان کی جان چھوٹتی نظر نہیں آتی،جماعت اسلامی 12 ستمبر کو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ کرے گی،ہمارا ہدف صرف نوازشریف نہیں بلکہ ہم پاناما لیکس کے دیگر 436 کرداروں سمیت کرپشن میں ملوث ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والے ہر فرد کا احتساب چاہتے ہیں خواہ وہ جرنیل،جج یا کوئی بیوروکریٹ ہو۔



ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔پریس کانفرنس کے موقع پر چونیاں سے2 متحارب گروپ،ملک ہدایت اور سردار امجد بھی موجو د تھے،جن کے درمیان 25 برس سے پرانی دشمنی چلی آرہی تھی اور 3 افراد اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے تھے کے درمیان صلح کرائی گئی ۔صلح کرانے میں میاں مقصود احمد نے بنیادی کردار ادا کیا ۔ دونوں فریقین نے میڈیا کی موجودگی میں ایک دوسرے کو گلے لگایا ۔ ایک دوسرے کے خلاف درج کرائے گئے پرچے واپس لینے اور ایک دوسرے کو معاف کر دینے کا عہد کیا۔اس موقع پر علامہ جاوید قصوری اور بلال قدرت بٹ بھی موجود تھے ۔لیاقت بلوچ نے فریقین کے درمیان صلح کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے افراد کے اندر صلح کرانے سے بڑھ کر کوئی خیر اور بھلائی کا عمل نہیں ہوسکتا،اللہ کی خاطر ایک دوسرے کو معاف کر دینا اللہ کے ہاں انتہائی مقبول عمل ہے۔



انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ ہم قوم کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو ختم کر کے انہیں ملی وحدت کی لڑی میں پرونا چاہتے ہیں ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاکہ پولیس کا ناقص طریقہ تفتیش جرائم کو کم کرنے کے بجائے ان میں اضافہ کر رہاہے اور جرائم پیشہ افراد پولیس میں شامل ہو کر امن و امان کے لیے خطرہ بن چکے ہیں،رشوت،سفارش اور کرپشن جیسے امراض وباکی شکل اختیار کر چکے ہیں ،حکومت اگر جرائم پر قابو پا کر عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو پولیس کی اصلا ح کرنا ہوگی،محکمہ پولیس سے کالی بھیڑوں کو نکالے بغیر جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا،پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے ہزاروں بے گناہ جیلوں میں سڑ رہے ہیں اور قاتل اور گنہگار دندناتے پھر رہے ہیں،



پولیس کے رویے کی وجہ سے سچی گواہی کا جذبہ ختم ہورہاہے اور مجرم دلیر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے قتل و غارت اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہورہاہے جس کی سب سے بڑی مثال 22 اگست کے اخبارات میں شائع ہونے والی اوباش نوجوانوں کی زیادتی کی وجہ سے2 بچیوں کی ہلاکت کی خبر ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو احسا س ہونا چاہیے کہ اس ساری صورتحال پر وہ اللہ کی بارگاہ میں کیا جواب دیں گے ۔