ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ‘ معیشت پر منفی اثرات کا امکان نہیں‘ گورنر اسٹیٹ بینک

205
گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ صدرFPCCI زبیرطفیل اور ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ سے شیلڈ پیش وصول کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ تھا اس کا جواب پاکستان مناسب انداز میں دے چکا ہے، امریکی رویے کا پاکستان کی معیشت پر فوری منفی اثرات کا کوئی امکان نہیں ہے، بہت سے غیر ملکی پاکستان آنے سے گھبراتے ہیں، بیرونی خسارہ خطرہ ضرور ہے مگر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے، شرح سود میں کمی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں،معیشت درست سمت میں جارہی ہے، ایگزم بینک دسمبر تک کام شروع کردے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت پاکستان(ایف پی سی سی آئی)میں ممبران سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔



اس موقع پر فیڈریشن کے صدر زبیرطفیل اور ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے بھی خطاب کیا جبکہ فیڈریشن کے نائب صدر الحاج دھنی بخش میمن،کاٹی کے صدر مسعودنقی، پرویزطفیل،محمودمولوی،حنیف گوہر،کوکب اقبال،فیصل آباد کے میاں ظفراقبال اور دیگر بھی موجود تھے۔گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا کہ ا یرانی حکام سے بینکنگ چینل کے ذریعہ ادائیگیوں کے معاملے پر بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے مین دوبینکوں کے درمیان رابطہ ہے، ایران کی مارکیٹ پاکستان کے لیے اہم ہے،پاکستان سے ایران کو بیشتر اشیاء اسمگل ہورہی ہیں اور ایران سے پاکستان آرہی ہیں لیکن ہم ایران کو کی جانے والی اشیا کی اسمگلنگ کو قانونی ذرائع سے بھیجنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہماری ایران کے مرکزی بینک سے بات چیت جاری ہے۔ طارق باجوہ نے کہا کہ ترقی کے بہت سے اہداف حاصل کرنے ہیں، ابھی تو سفر شروع ہوا ہے، آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے کے معاملے پر غور کررہے ہیں، ٹیکنالوجی چیلنج پر کام جاری ہے جلد اعلان کیا جائے گا۔



گورنراسٹیٹ بینک نے بزنس کمیونٹی کے مطالبے پرکہا کہ سرمائے کو وطن واپس لانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم پر کافی کام ہوچکا ہے، تاہم یہ تجویز ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز کی طرف سے آنی چاہیے، ایمنسٹی اسکیم کے لیے ایک چیمبر نے تجویز بھیجی ہے،ایمنسٹی اسکیم کا اعلان ایک مرتبہ ہونا چاہیے اور یہ لوگوں کو باور کرادیا جائے تاہم ملک سے جانے والے سرمائے کو واپس لانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم میں کوئی حرج نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شکایات کے ازالے کے لیے اسٹیٹ میں جلد ہی کال سینٹر کام شروع کردے گا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں مکانات کی کمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے مگرکنسٹرکشن انڈسٹری کو خرید و فروخت تک زیادہ محدود کردیا گیا ہے اس کے باجود کنسٹرکشن انڈسٹری کی اہمیت سے انکارنہیں ہے اور کمرشل بینک ہاؤسنگ سیکٹر کو فنانسنگ میں تعاون کریں۔



ڈاکٹر اختیار بیگ اور دیگر بزنس مینز کی جانب سے فنکشنل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے حوالے سے کیے گئے سوال پر کہ ایسی ٹرانزیکشن جو بڑی ہوتی ہیں یا ان کی پیمنٹس یکدم آئی ہو تواس کی اطلاع ایف ایم یو تحقیقاتی اداروں کو دے دیتا ہے جس سے بیرونی خریداروں کے سامنے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں،اس کے جواب میں گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایف ایم یو اسٹیٹ بینک کے نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے تحت ہے اس لیے اس بارے میں جواب دینا وزارت خزانہ کا کام ہے۔طارق باجوہ نے کہا کہ پاکستان کو صنعتی معیشت کے بجائے خدماتی معیشت بنادیا گیا ہے،معیشت کو دستاویزی کرنا ہوگا، پاکستانی معیشت مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان اور بھارت کی معیشت ناپنے میں بنیادی فرق ہے، پاکستان اپنی معیشت کو صلاحیت سے کم اور بھارت زیادہ تصور کرتا ہے۔



انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کو ترقی دیے بغیر انڈسٹری کی مجموعی نمو ممکن نہیں ہے، دنیا میں اس کی مثالیں موجود ہیں، ایس ایم ایز کے بعد زراعت پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے سارک ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کے قیام کے حوالے سے کہا کہ سارک کے کئی ممالک میں پاکستانی بینکنس کی برانچیں کام کررہی ہیں تاہم ایک دو ممالک ایسے ہیں جہاں کچھ وجوہات کی بناء پر بینکنگ چینل کا قیام فی الحال ممکن نہیں ہے۔ طارق باجوہ نے کہا کہ ایک خاص حد تک ڈیفیسٹ ملک کی ضرورت ہے،ابھی ہم اس سطح تک نہیں پہنچے کہ خسارے کے بغیر بجٹ دے سکیں،بھارت میں ڈیفیسٹ ساڑھے10فیصدسے زیادہ ہے ،سب گروتھ کی بات کرتے ہیں،اصل کام گروتھ کا ہے،گروتھ کے بغیربارات دولہا کے بغیر ہوگی۔