کراچی(رپورٹ : محمد انور )بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ چارجڈ پارکنگ کے دائرہ کار میں آنے والی 22سائٹس میں سے بیشتر متعلقہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز (ڈی ایم سی ز) کو منتقل ہوجائیں گی جس کے نتیجے میں بلدیہ عظمیٰ کو سالانہ کم و بیش ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔یہ بات سینئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ مختار حسین نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ان سائٹس کو صرف 4 ماہ کے لیے ٹھیکے پر دیا گیا ہے جن کی مدت اس سال ستمبر میں ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان مقامات پر چارجڈ پارکنگ کا ٹھیکا کم وقت کے لیے بھی زائد ریٹ پر دیا گیا ہے جس سے کے ایم سی کو مجموعی طور پر ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کے فیصلے کے بعد کے ایم سی اپنی حدود کی صرف9 سڑکوں پر چارجڈ پارکنگ چلانے کی مجاز ہوگی ۔اس لیے ماہ ستمبر کے بعد کے ایم سی کی آمدنی میں کروڑوں روپے کی کمی ہوجائے گی۔ یادرہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت چارچڈ پارکنگ فیس کی وصولی کا اختیار کے ایم سی اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو ہے لیکن کراچی کے حوالے سے جہاں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے بارے میں یہ وضاحت موجود ہے کہ ایسی صورت میں صرف میٹروپولیٹن کارپوریشنز کو چارجڈ پارکنگ سمیت دیگر فیس وصول کرنے کا اختیار ہوگا ۔میونسپل کارپوریشن کویہ فیس وصول کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ تاہم سینئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ کا کہنا ہے کہ سیکرٹری بلدیات نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈی ایم سیز کو اپنی حدود میں گاڑیوں کی پارکنگ فیس لینے کا اختیار دے دیا تھا۔ ساتھ ہی کے ایم سی کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈی ایم سیز کی حدود میں قائم اپنی چارجڈ پارکنگ سے دستبردار ہوجائے اور انہیں ڈی ایم سی کے حوالے کردے۔
مختار حسین نے بتایا کہ سیکرٹری بلدیات کے حکم کے نتیجے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ چارجڈ پارکنگ بری طرح متاثر ہوگا ، کیونکہ اس محکمے کی آمدنی کم ہونے کے بعد اس کے اپنے اخراجات پورے کرنا بھی مشکل ہو جائے گا ۔ایسی صورت میں مجبوراََ اس محکمے کو کسی اور محکمے میں ضم کرنا ہوگا۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت کی جانب سے چارجڈ پارکنگ فیس کی وصولی کا اختیار محدود کرنے کے فیصلے پر میئر کراچی وسیم اختر اور میٹروپولیٹن کمشنر کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت بھی نہیں کی گئی ۔