امریکا امداد نہ دے قربانیوں کا اعتراف کرے‘ پاکستان

422
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل باجوہ سے امریکی سفیر ملاقات کررہے ہیں

راولپنڈی/ اسلام آباد/واشنگٹن (خبر ایجنسیاں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا سے کسی مالی امداد نہیں بلکہ اعتماد کاخواہاں ہے ‘ہماری قربانیوں کا اعتراف کیا جائے۔انہوں نے یہ بات بدھ کو راولپنڈی میں جی ایچ کیو میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات کے بعد کہی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی سفیر نے جنرل باوجوہ کو امریکاکی خطے کے بارے میں نئی پالیسی کے خدوخال سے آگاہ کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کی کوششیں کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس کے اپنے قومی مفاد میں اور قومی پالیسی کے مطابق ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کسی بھی دوسرے ملک کی طرح پاکستان کے لیے بھی اہم ہے،اس سلسلے میں پاکستان نے بہت کچھ کیا ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔



جنرل باجوہ نے مزید کہا کہ افغانستان کی طویل جنگ کو کامیابی سے اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں تمام اسٹیک ہولڈڑز کا باہمی تعاون اور مشترکہ کوششیں شامل ہوں۔دوسری جانب امریکامیں پاکستان کے سفیر اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا متبادل تلاش کرنا بہت مشکل ہو گا، افغانستان میں امن لانے میں پاکستان کے کردار کو سراہا جانا چاہیے۔ٹرمپ کی نئی پالیسی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان غیر مستحکم افغانستان کے منفی اثرات38 برس سے بھگت رہا ہے،قیام پاکستان کے بعد نصف سے زائد عرصہ انہی منفی اثرات کا سامنا کرتے گزرا جبکہ پاکستان نے مستحکم اور پرامن افغانستان کے لیے عالمی کوششوں کا مستقل ساتھ دیاہے۔



پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ صرف افغانیوں کی قیادت میں مذاکرات ہی افغانستان میں دیرپاامن لاسکتے ہیں تاہم انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کا کسی سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری انداز میں بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں دیرپا امن اور استحکام آ سکے، افغان امن کے لیے ہمیشہ بین الاقوامی کوششوں کا ساتھ دیا۔ ادھر دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ امریکا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہے توڈو مور نہیں ہمارا ساتھ دینا ہو گا، افغانستان میں 17 سالہ فوجی ایکشن بھی ملک کو پرامن نہیں بنا پائے، مستقبل میں بھی فوجی ایکشن امن نہیں لاسکے گا ،صرف افغانیوں کی قیادت میں سیاسی مذاکرات ہی افغانستان میں دیرپا امن قائم کرسکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہناتھا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔