سی سی ٹی وی موبائل محافظ رسپانس فورس قائم کرنے کا فیصلہ

202
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ کمپلینٹ سینٹر کے تحت ہیلپ لائن نمبر 9110 کا افتتاح و آغاز کر رہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے سی پی ایل سی کے اشتراک سے سی سی ٹی وی کیمرا موبائل محافظ رسپانس فورس قائم کی جائے گی۔پولیس کلنگ میں ملوث ایک گروپ کا خاتمہ کیا جاچکا ہے ۔ سندھ پولیس نے تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ پاکستان آرمی سے کیا ہے جس کے تحت 10ہزارچھوٹے بڑے ہتھیار مل چکے ہیں ۔کے الیکٹرک کے خلاف شہریوں کی جانب سے اگر کوئی درخواست دی گئی ہے تو اس پر مقدمہ قائم کیا جائے گا ۔ کوئی پولیس افسر رشوت کا مطالبہ کر رہا ہواور آپ کے جائز کام میں تاخیر کامرتکب ہو ، کسی بے گناہ شخص کو مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہو یا بد نیتی سے جھوٹی ایف آئی آر کا اندار ج کیا گیا ہو، یا غیر قانونی حراست میں رکھا ہو آپ کی جانب سے درج کیس کی تفتیش درست نہیں ہوئی ہو ، شکایت مرکز کے قیام سے سندھ کے عوام کو اپنی شکایات کا اندراج کرانے میں آسانی ہوگی۔



ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ کمپلینٹ سینٹر کے تحت ہیلپ لائن نمبر9110کے باقاعدہ افتتاح وآغازکے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ڈاکٹرولی اللہ دل و سندھ پولیس کے دیگر سینئر پولیس افسران بھی موجود تھے ۔اس نظام کے تحت سندھ کے شہری 9110ڈائل کرکے ایف آئی آرکے اندراج ،غیر قانونی حراست ،رشوت ستانی ،جھوٹی ایف آئی آر اور بے گناہ افراد کی گرفتاری سمیت دیگر شکایات براہ راست درج کراسکیں گے ۔آئی جی کا فوکل پرسن مذکورہ سیل کی نگرانی کرے گا جبکہ فون کال کی مکمل ریکارڈنگ کی جائے گی۔ آئی جی سندھ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ سندھ پولیس میں ایک نئے اور مربوط نظام کے آغاز کا مقصد عوام کی خدمت اور شکایات کا فوری ازالہ کرناہے۔انہوں نے بتایا کہ 9110پر موصول ہونے والی ہر شکایت ریکارڈ ہوگی اور اسے دوبارہ بھی سنا جاسکے گا جبکہ سنجیدہ نوعیت کی شکایات کی بذات خود مانیٹرنگ کروں گا۔



انہوں نے بتایا کہ یہ نظام سندھ پولیس کی تمام ڈویژن سے منسلک ہے جسکا مقصد صرف اور صرف مفاد عامہ اور ان کی ترجیحات ہیں۔اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ شہری 9110 ڈائل کرکے پولیس کے خلاف براہ راست شکایت درج کراسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس نے تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ پاکستان آرمی سے کیا ہے جس کے تحت 10ہزارچھوٹے بڑے ہتھیار مل چکے ہیں ۔یہ ہتھیار کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع میں ٹریفک پولیس کو دیے جائیں گے ۔آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کی وارداتوں میں زیادہ تر نائن ایم ایم اور 30بور پستول کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کو مدنظررکھتے ہوئے کم وزن کی بلٹ پروف جیکٹس لی گئی ہیں ۔ان بلٹ پروف جیکٹس کی پروٹیکشن کا لیول الگ ہوتا ہے ۔بڑے ہتھیاروں سے حفاظت کے لیے بلٹ پروف جیکٹس کا وزن زیادہ ہوتا ہے ۔بعض دفعہ بلٹ پروف جیکٹس کلاشنکوف کے برسٹ کو نہیں روک سکتیں۔اے ڈی خواجہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں حکومت نے خصوصی فنڈز دیے ہیں جس کے شہر میں جلد 10ہزار سی سی ٹی کیمرے لگائے جائیں گے ۔



سندھ پولیس اور سی پی ایل سی کے اشتراک سے ائرپورٹ پر سی سی ٹی وی کیمرا موبائل محافظ رسپانس فورس قائم کی جائے گی ۔اس فورس کے ذریعے شہریوں کو فوری سہولت حاصل ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں 60فیصد کچی آبادیاں ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کا سرویلنس نظام نہیں ہے ۔اس کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی جس کے تحت عدالتی نظام،پراسیکیوشن سسٹم ،مدعی اور گواہوں کی حفاظت کے معاملا ت کو درست کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کلنگ میں ملوث ایک گروپ کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔ اس میں بہت سے گروپ ملوث ہیں ۔محکمہ پولیس ایک لاکھ 30ہزار اہلکاروں و افسران پر مشتمل ہے ۔اس میں ہرقسم کے افراد شامل ہیں ۔اگر کوئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتا ہے تو اس کے ساتھ بھی ملزمان جیسا ہی سلوک کیا جاتا ہے ۔آئی جی سندھ نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف شہریوں کی جانب سے اگر کوئی درخواست دی گئی ہے کہ تو اس پر مقدمہ قائم کیا جائے گا تاہم اس بات کو بھی دیکھا جائے گا کہ غفلت کس جانب سے ہوئی ہے ۔