ثمرین یعقوب
ذوالحجہ کے دس دن حج کرنے والے اور نہ کرنے والوں کے لیے بہت فضلیت والے ہیں، سب کے لیے ایک جیسا حکم ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا ہے: اور وہ ان گنتی کے ایام میں اللہ کے نام کو یاد کریں۔‘‘ (الحج)
عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے معلوم شدہ دنوں کی تفسیر میں کہا کہ یہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں اور گنتی کے دنوں کی تفسیر میں کہا کہ یہ ایامِ تشریق ہیں۔‘‘ (صحیح البخاری)
عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ان دس دنوں میں کیے جانے والوں کاموں (یعنی نیک کاموں) سے زیادہ بہتر اور کوئی کام نہیں۔ صحابہ نے عرض کی: کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، سوائے اس کے کہ کوئی اپنا مال اور جان لے کر نکلے اور اس میں سے کوئی چیز بھی واپس نہ آئے۔‘‘ (یعنی صرف وہ جہاد ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ بہتر ہے جس میں مجاہد کی جان اور مال دونوں اللہ کی راہ میں کام آجائیں)۔ (بخاری)
ان دس دنوں میں ہی اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک کو ادا کرنے کا وقت ہوتا ہے اور وہ رکن حج ہے۔ حج کی فرضیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اور لوگوں میں سے جس کی قدرت ہو اس پر اللہ کے لیے (اللہ کے) گھر کا حج کرنا فرض ہے، اور جو انکار کرے گا، تو اللہ سب جہانوں سے غنی ہے۔ (آل عمران) لہذا ہر وہ مسلمان جو حج کے لیے اللہ کے گھر تک پہنچنے اور حج کرنے کی طاقت رکھتا ہے، یعنی مالی اور جسمانی طاقت ہو تو اس پر حج کرنا فرض ہو جاتا ہے۔
حج کی فضلیت بھی بہت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور جنسی معاملات میں ملوث ہونے اور گناہ کرنے سے باز رہا تو وہ اس دن کی طرح واپس آئے گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔ (بخاری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا کام سب سے زیادہ افضل ہے۔ تو آپؐ نے فرمایا: اللہ ا ور اس کے رسول پر ایمان۔ پوچھا گیا: اس کے بعد۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا اس کے بعد۔ تو آپؐ نے فرمایا: مقبول حج۔ (بخاری)
یومِ عرفات 9ذوالحجہ والا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن حاجی میدان عرفات میں قیام کرتے ہیں۔ یہی وہ قیام ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کہا ہے۔ جس قیام پر اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار کرتا ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث کا مفہوم ہے کہ اس دن اللہ تعالیٰ دوسرے دنوں کی نسبت سب سے زیادہ بندوں کی مغفرت کرتا ہے۔
جو مسلمان اس قیام میں شامل نہیں ہوتے لیکن اس دن کا روزہ رکھتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو اس دن کا روزہ رکھنے کی صورت میں ایک سال پچھلے اور اگلے ایک سال کے گناہ معاف ہونے کی خوش خبری دی۔ (مسلم)
ذوالحجہ کا دسواں دن حج کرنے اور حج نہ کرنے والوں کے لیے اللہ کی راہ میں جانور قربان کرنے کا دن ہے اور حج کرنے والوں کے لیے اپنے احرام سے حلال ہونے کا دن ہے۔ اس دن کو سب مسلمان عید کے طور پر مناتے ہیں۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دس دن (ذوالحجہ کا پہلا عشرہ) آجائیں اور تم میں سے کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بالوں اور جسم میں سے کسی چیز کو مت چھوئے۔ (مسلم)
ہمارا کوئی بھی عمل اس وقت اپنے مطلوب اجر و ثواب کو نہیں پہنچ سکتا جب تک وہ شریعت کے تمام اصولوں اور سنت نبوی کے مطابق نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے اور ہمیں خالص نیت کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین