ایف بی آر غیر قانونی کٹوتی کررہا ہے‘ عدالت سے رجوع کریں گے‘ مراد علی شاہ

221
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت سی سی آئی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اجلاس ہورہا ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے 6بلین روپے کی کٹوتی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، سندھ حکومت اوراسٹیٹ بینک کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا وہ اس مسئلے کو سی سی آئی کے آج ہونے والے اجلاس میں اٹھائیں گے اور اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو صوبائی حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔اجلاس میں سیکرٹری خزانہ سندھ حسن نقوی نے کہا کہ ایف بی آر نے گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی مد میں ایٹ سورس کٹوتی کی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں ای او بی آئی کے جتنے بھی اثاثے ہیں وہ سندھ حکومت کے حوالے کیے جائیں۔یہ بات انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل (CCI) اجلاس کی تیاری کے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔



اجلاس کے ایجنڈے میں اعلیٰ تعلیم کے مسائل، ایل این جی کٹس کی درآمد، چھٹی مردم شماری، گیس فیلڈ کے 5کلومیٹر کی حدود میں واقع دیہات کو گیس کی فراہمی، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے 18ویں ترمیم کے بعد کا اسٹیٹس، مالی تعاون کمیٹی کا قیام، کراچی کے لیے 1200کیوسک اضافی پانی کی منظوری، بزرگ شہریوں کا استحکام، آئین کے آرٹیکل 154 پر عملدرآمد اور جنگلات پالیسی شامل تھے۔ سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ نوید شیخ نے کہا کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام 2013ء میں ہوا تھاجس کا مقصد وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن 2002ء میں ترمیم اور اپنے فنکشنز صوبوں کے حوالے کرنا شامل تھا۔ سیکرٹری آبپاشی جمال شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کو واٹر پالیسی پر کچھ تحفظات ہیں، ڈیلٹا کے علاقوں کو اتنا پانی دیا جائے جس سے ان کا تحفظ ہو سکے۔



ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اسٹیٹس پر سید ناصر شاہ نے کہا کہ صوبائی اسمبلی سندھ نے سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ای او بی آئی ایکٹ 2014 ء بل پاس کیے ہیں، جس کی جمع پونجی کا کام سندھ بورڈ آف ریونیو کو دیا گیا ہے۔اجلاس میں بزرگ شہریوں کے استحقاق کے حوالے سے بھی بحث کی گئی۔ سیکرٹری سوشل ویلفیئر نے کہا کہ بزرگ شہریوں کے حقوق کا بل سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے،سندھ حکومت کراچی میں اولڈایج ہومز 75.2 ملین روپے کی لاگت سے بنانا چاہتی ہے، عمر رسیدہ افراد کے گھروں کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے 2735.543 ملین روپے کی گئی کٹوتی سندھ حکومت کو واپس کی جائے۔