نرسنگ اسٹوڈنٹس کااحتجاج جاری،پریس کلب میں پریس کانفرنس

180
نرسنگ اسٹوڈنٹس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے فرحان اللہ و دیگر پریس کانفرنس کررہے ہیں(فوٹو جسارت)

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ نرسنگ ایگزامینیشن بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے متنازع نتائج کے اعلان کے بعد سے نرسنگ اسٹوڈنٹس کی جانب سے ان نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی جانب سے دھرنے بھی دیے گئے ہیں اور اس دوران4 بار محکمہ صحت کی جانب سے مذکرات بھی ہوئے ہیں اور ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی مگر گزشتہ دنوں نرسنگ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا جانب سے اس کمیٹی کو بھی مسترد کر دیا گیا کیوں کہ ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی انہی افراد پر مشتمل ہے جنہوں نے پہلے متنازع نتائج جاری کیے تھے۔ ہفتے کی سہ پہر نرسنگ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی رہنماؤں براقہ پرویز اور فرمان نے اپنے ساتھیوں حاضر، صدیقہ، اقصیٰ فاطمہ، حمیرا اور خیال کے ساتھ کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں براقہ پرویز اور فرمان نے کہا کہ



ہم وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر صحت، سیکرٹری صحت سمیت تمام متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ بھر کے نرسنگ اسٹوڈنٹس کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ہمارے تمام جائز مطالبات پورے کیے جائیں اور سندھ نرسنگ ایگزامینیشن بورڈ کی کنٹرولر کی جانب سے غیر منصفانہ اور متنازع نتائج کو منسوخ کرتے ہوئے غیر جانب دار تحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے نتائج کا اعلان کیا جائے۔ براقہ پرویز اور فرمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے نتائج کا اجراء فروری 2017ء میں ہونا تھا چوں کہ کنٹرولر سندھ نرسنگ ایگزامینیشن بورڈ کا عہدہ گزشتہ پانچ ماہ سے خالی تھا اس لیے اس میں مزید تاخیر ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دوران اچانک ایک ایسی کنٹرولر کو مسلط کر دیا گیا جو عدالت عظمیٰ کے احکامات کے مطابق او پی ایس افسر ہے اور اپنے متعلقہ ادارے سے مستقل غیر حاضر ہے۔



انہوں نے مزید کہا کہ اس کنٹرولر نے اپنی ٹیم کے ساتھ چارج سنبھالتے ہی ہزاروں نرسنگ اسٹوڈنٹس کا مستقبل داؤ پر لگا دیا اور ٹاپ پوزیشن ہولڈرز اسٹوڈنٹس کو فیل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق 40 طلبہ کو پیسے لے کر پاس کر دیا گیا۔ ہمارے احتجاج کے بعد سیکرٹری صحت کی ہدایت پر ڈاکٹر توفیق کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جنہوں نے 30 طلبہ کی کاپیاں دوبارہ چیک کیں جو پاس تھے لیکن ان کو موجودہ نتائج میں فیل ظاہر کیا گیا تھا اور کچھ ایسے طلبہ بھی تھے جو فیل تھے مگر ان کو پاس کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے ساتھ فوری انصاف کیا جائے اور کنٹرولر سمیت اس کی ٹیم کے خلاف نرسنگ اسٹوڈنٹس کا مستقبل داؤ پر لگانے کے جرم میں کارروائی کی جائے۔