ملک میں جمہوریت کو کبھی بھی پنپنے نہیں دیا گیا، رضا ربانی

206
کراچی: چیئرمین سینیٹ رضاربانی پریس کلب میں سیمینار سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹا ف رپورٹر)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو کبھی بھی پنپنے نہیں دیا گیاجو کہ ایک غیر فطری عمل ہے جبکہ پاکستان کے قیام کی جدوجہد بھی بنیادی طور پر جمہوری اور وفاقی تھی پاکستان کی جڑوں میں جمہوریت ہے ،فوجی حکومتوں کے دوران صوبوں میں احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے، صدارتی طرز حکومت کو بار بار آزمایا جاچکا ہے یہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے، پارلیمانی نظام میں کچھ خامیاں اور کوتاہیاں ضرور ہوں گی لیکن یہ نظام ہماری وفاقی ریاست کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جو بیان آیا ہے وہ انتہائی سنگین ہے اس کے لیے ریاست کو پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا،اور اس کا مقابلہ عوامی طاقت کے ذریعے سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو کراچی پریس کلب کی جانب سے منعقدہ سیمینار جس کا عنوان تھا،کیا پاکستان کے لیے جمہوریت ضروری ہے؟



تقریب کی صدرات کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو،جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی، مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری سردار عبدالرحیم،مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد،پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس احمد ایڈووکیٹ، تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی، قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو،معروف صحافی و تجزیہ نگار مظہر عباس، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی رہنما سید غلام شاہ، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی، معروف مذہبی اسکالر انیق احمد ، کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد اور سیکرٹری مقصود یوسفی نے خطاب کیا۔



چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ ملک میں ساری خرابیاں فوجی حکومتوں کی وجہ سے پیدا ہوتی رہی ہیں ،ملک پر آمریت مسلط ہونے سے مسائل پیدا ہوئے صوبوں میں احساس محرومی پیدا ہوئی،عوام بھی جمہوری اور پالیمانی نظام کو پسند کرتے ہیں جب بھی ملک میں کوئی فوجی حکومت آئی کراچی سے پشاور تک عوام سراپا احتجاج بن گئے ،عوام نے اس کے لیے کوڑے کھائے ، پھانسیوں پر چڑھے ۔ دہشت گردی پر بھی مضبوط جمہوریت کے ذریعے سے ہی قابو پایا جاسکتا ہے ، جہاں تک صدراتی نظام کی بات ہے تو اسے کئی بار آزمایا جاچکا ہے یہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے بنگلا دیش کی علیحدگی بھی فوجی اور صدارتی حکومت کے دوران ہوئی، افغان جہاد میں بھی ہم فوجی اور صدارتی حکومت کے دوران شامل ہوئے ، مشرف کی حکومت کے دوران جبکہ فوجی اور صدراتی نظام تھا اس وقت امریکا کے ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں شامل ہوئے۔



انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا پاکستان کے حوالے سے بیان انتہائی سنگین ہے ، میں نے دیکھا ہے جن قوموں نے امریکی سامراج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ مقابلہ انہوں نے بحیثیت قوم کیااس مسئلہ پر ریاست کو پارلیمنٹ اور وعوام کے ساتھ کھڑا ہوناچاہیے۔ امریکا اس خطے میں بھارت کو جو کردار دینا چاہتا ہے وہ ہمیں بالکل بھی منظور نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو ہمیں مضبوط اور بااختیار بنانا ہوگا یہ ایسی پارلیمنٹ ہو جس کی رسائی عوام تک ہو اور اس کا کردار شفاف ہو۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ جو فیصلے سیاسی جماعتوں آل پارٹیز کانفرنسوں میں کیے وہ انہیں پارلیمنٹ میں کرنے چاہیے تھے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیرمیر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ہم آج تک پارلیمنٹ کی بالا دستی کو قائم نہیں کرسکے، یہاں اب خاص لوگوں کی حکومت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ فوج کی پیدا وار ہیں۔سیاستدانوں کو بات چیت کے ذریعے ایک آخری لکیر کھینچنا ہوگی اور پارلیمنٹ کو بالادست بنانا ہوگا۔



فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور غیر یقینی کی سی صورتحال ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمیں اپنی اصلاح کرنا ہے۔جمہوریت کی نرسری مقامی بلدیاتی حکومتیں ہیں کیا ہم ایسا نظام لے کر آئے۔ دراصل جمہوریت کو 500خاندانوں نے ملکر کرپٹ سیاسی کلچر بنادیا ہے۔ کراچی کی آبادی تقریباً 3 کروڑ ہے مردم شماری میں اسے کم دکھایا جارہا ہے کیا یہی جمہوریت ہے۔نثار کھوڑو نے کہا کہ تمام مسائل کا حل عوام کی رائے سے نکالاجاسکتا ہے اس کا دائمی حل جمہوریت ہے۔جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ پاکستان اس وجہ سے ہی دو لخت ہوا تھا کہ ہم نے جمہوریت کا راستہ چھوڑ دیا تھا۔پاکستان کا المیہ شروع سے یہ رہا ہے کہ سرمایہ داروں، جاگیرداروں، وڈیروں نے جمہوریت کے نام پر لوٹاماری کی اور عوام کو ان کے حقوق نہیں دیے۔مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی ،مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد ،مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جرنل سیکرٹری سردار عبدالرحیم ،قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو اورپاک سر زمین پارٹی کے رہنما انیس احمد ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔