افغان جنگ کو پاکستان نہیں آنے دیں گے‘ جنرل باجوہ

285
دوشنبے: پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ انسداد دہشت گردی سے متعلق چار ملکی اجلاس میں شریک ہیں

دوشنبے،راولپنڈی (صباح نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی جنگ کو پاکستان آنے نہیں دیں گے‘ دہشت گردی کثیرالقومی خطرہ ہے جسے مشترکہ تعاون کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے ،پاکستان نے اپنی جانب دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو بلاتفریق ختم کیا اور اب یکطرفہ طور پر سرحد پر سیکورٹی اقدامات بھی کر رہا ہے،دیرپا امن کے لیے افغان مہاجرین کی باوقار واپسی بھی انتہائی اہم ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں منعقدہ 4 فریقی کانٹر ٹیررازم کوآرڈینیشن مکینزم (کیو سی سی ایم)کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔



اجلا س میں چین کی نمائندگی جنرل لی ژو چنگ، تاجکستان کی نمائندگی جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم جبکہ افغانستان کی نمائندگی جنرل شریف یفتالی نے کی۔ اس موقع پر چاروں ملکوں کے فوجی سربراہان نے اس امید کا اظہار کیا کہ کیو سی سی ایم کی کاوشوں اور فیصلہ کن اور تعاون پر مبنی علاقائی حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد ملے گی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق اجلاس کے شرکا نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کے مکینزم کے خاکے پر بھی دستخط کیے جو متعلقہ ممالک کی حکومتوں کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو جائے گا۔



جنرل باجوہ نے اجلاس کے دوران افغان ہم منصب جنرل شریف یفتالی سے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کی اور انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس موقع پر افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر اس تجویز پر عمل کرنے کے لیے پر عزم ہے جس سے افغانستان میں امن کے قیام میں مدد ملے اور اس مقصد کے لیے پاکستان دونوں ممالک کی آرمی ورکنگ گروپ کے قیام کی پیشکش کرتا ہے جو باہمی تحفظات کو ختم کرنے کے لیے ہونے والے حکومتی سطح کے مذاکرات کے لیے کام کرے اور سفارشات بھی مرتب کرے۔ترجمان کے مطابق افغان آرمی چیف نے جنرل قمر باجوہ کی اس تجویز سے اتفاق کیا اور قیام امن کے لیے ان کی کاوشوں کو سراہا۔