انسانیت کے دشمن ’قاتل روبوٹ‘ کی تیاری

416

’قاتل روبوٹ‘ ایک ایسا خودکار ہتھیار ہے جو انسانی مدد کے بغیر اپنے ہدف کو نہ صرف چن سکتا ہے بلکہ نشانہ بھی بنا سکتا ہے۔ یہ روبوٹ ابھی تیاری کے مرحلے میں ہیں۔ ان ہتھیاروں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگی قوانین کی مدد سے ان خودکار روبوٹس کو سنبھالا جا سکتا ہے لیکن اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار انسانیت کے لیے شدید خطرہ ہیں۔
روبوٹکس کے 100 سے زیادہ ماہرین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ‘قاتل روبوٹس کی ایجاد پر جاری منصوبے کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ اس حوالے سے ارب پتی ایولن مسک سمیت مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے 100 سے زائد ماہرین نے خط میں اقوام متحدہ کو ‘جنگی صلاحیتوں میں تیسرے انقلاب سے خبردار کیا ہے۔



اس خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘یہ خطرناک خودکار ٹیکنالوجی ایک پینڈورا باکس ہے جس کے کھلنے سے شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور اس سے مقابلہ کرنے کے لیے وقت بہت کم ہے۔ ان 116 ماہرین نے ہتھیاروں کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
‘اگر یہ ایک مرتبہ تیار ہو گئے تو اس کے بعد سے جنگ و جدل بڑے پیمانے پر بڑھ جائے گی اور خونریزی انسانی سوچ سے بھی زیادہ ہوگی۔ یہ ہتھیار دہشت گردی اور آمریت کے حامی استعمال کریں گے جس سے معصوم عوام کو قتل کیا جائے گا اور اگر یہ ہتھیار ہیک ہو گئے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کیسے استعمال کیے جائیں گے۔



اس خط میں جلد سے جلد فیصلہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا کہ ‘ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ایک دفعہ یہ پینڈورا باکس کھل گیا تو اس کا بند ہونا مشکل ہے۔ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ ہتھیاروں کی یہ ٹیکنالوجی ‘اخلاقی طور پر غلط ہے چنانچہ ان پر اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے لیے بنائے گئے قوانین کے تحت پابندی لگائی جائے۔
اقوام متحدہ کا ایک نامزد گروپ خودکار ہتھیاروں پر گفتگو کے لیے نومبر میں ایک اجلاس منعقد کرے گا۔ اقوام متحدہ کی کمیٹیاں اس سے پہلے بھی قاتل روبوٹس کی تیاری اور اس پر پابندی لگانے کے بارے میں غور کر چکی ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 2015ء میں بھی ہزار سے زیادہ ماہرین نے اقوام متحدہ کو خط میں خودکار ہتھیاروں کے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔