اتنے سارے گندے انڈے

336

zc_Muzaferایک خبر نے چونکا دیا کہ لاہور میں 7لاکھ گندے انڈے برآمد ، پنجاب فوڈ اتھارٹی نے گندے انڈوں کے ذریعے پاؤڈر تیار کر کے بیکریوں کو فراہم کیے جانے کے کاروبار کا سراغ لگایا اور فیکٹری کو بند کر دیا ہے ۔ چھاپے کے وقت سات لاکھ گندے ٹوٹے ہوئے انڈے اور 8ہزار کلو تیار پاؤڈر پیکٹ ضبط کر کے تلف کر دیا گیا ہے ۔ فیکٹری کا مالک ہمیشہ کی طرح فرار ہو گیا ۔ خبر چونکا دینے والی یوں تھی کہ اب تک عمران خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی زبانی یہی سنا تھا کہ لاہو میں دو ہی گندے انڈے ہیں ۔ ڈاکٹر طاہر القادری بھی اس پر متفق تھے اور یہ بات طے نہیں ہو پا رہی تھی کہ یہ انڈے برآمد ہوئے ہیں یا درآمد لیکن ان کے گندے ہونے پر سب متفق تھے ۔ اب تو انڈے ہوتے بھی سفید ہیں اس لیے باہر سے صاف اور اندر سے گندے انڈے نکلنا بھی معمول ہے ۔ ہمارا مخمصہ یہ ہے کہ خبر پر یقین کریں تو ایک جے آئی ٹی بٹھانی پڑے گی کہ7لاکھ انڈوں کا فارنزک جائزہ لیا جائے کہ کون سا انڈا کس مرغی کا ہے مرغی کہاں سے آئی تھی ۔ تحفے میں ملی تھی تو اس کا خط ساتھ آیا ہے یا نہیں آیا۔۔۔



خط لکھنے والا تصدیق کے لیے خود آئے گا یا جے آئی ٹی کو بلوائے گا ۔ جے آئی ٹی اپنے خرچ پر جائے گی یا اس کا خرچہ خط لکھنے والا دے گا ۔ اور نتیجتاً ایسا فیصلہ آ سکتا ہے کہ بادی النظرمیں انڈے کے سفید چھلکے کے خول کے اندر گندے انڈے چھپائے گئے تھے گویا اثاثے ظاہر نہیں کیے گئے اس لیے مرغے کو نا اہل قرار دیا جاتا ہے ۔ اب مرغا اعتراض کر سکتا ہے کہ انڈہ تو مرغی نے دیا ہے مجھ کیوں نکالا ۔ تو بھائیو جواب یہی ہو گا کہ انڈا کسی نے بھی دیا ہو اثاثہ تو آپ ہی کا ہے ۔
اس خبر سے قطع نظر کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے گندے انڈوں کے کاروبار پر چھاپا مارا اورفیکٹری بند کر دی یہ بات قابل توجہ ہے کہ پورے ملک میں یہی کاروبار ہو رہا ہے فیکٹری کا مالک صاف بچ نکلتا ہے جس قسم کے گندے انڈے پاکستانی سیاست میں آ گئے ہیں ان کے حوالے سے کوئی بات کرنا گندے انڈوں کی زد میں آنے کے مترادف ہے لیکن پھر بھی ۔۔۔ بات صرف لاہور تک کیوں رہے ۔۔۔



پاکستان کی تو تاریخ گندے انڈوں سے بھری ہوئی ہے ۔ ایک گندا انڈا ملک سے برآمد کر دیا گیا لندن میں بیٹھا ہے اور پورے ملک کا خصوصاً کراچی کا ماحول گندہ کرتا ہے ۔ ۔۔۔کئی ماہ سے بلکہ ایک سال سے اس کی آواز بند ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈے اور گندے انڈے کے ساتھ ساتھ نکالے جانے کے بھی کئی لطیفے زبان زد عام ہیں کوئی یہ کہتا ہے کہ ایک چوزہ ہر کسی سے پوچھتا پھر رہا تھا کہ مجھے کیوں نکالا۔۔۔ لیکن لندن والے انڈے کے ایک انڈے نے 15سال گورنری کے بعد با عزت نکالے جانے پر بھی شکوہ کیا ہے کہ میری خواہش ہے کہ نواز شریف سے پوچھوں مجھے کیوں نکالا ۔ وہ بھی بڑی دلچسپ خبر دے رہے ہیں کہ سیکورٹی فورسز نے کراچی میں امن بحال کر دیا۔۔۔ تو جناب کراچی میں امن آپ کے دور میں خراب کیوں تھا۔۔۔؟؟ اس کے جواب میں وہ پھر پوچھیں گے کہ مجھے کیوں نکالا۔۔۔ ایسے ہی ایک او رگندے انڈے کا ذکر ہے کہ وہ کبھی طاقت کا سر چشمہ بنا ہوا بازو لہرا لہرا کر دھمکیاں دیتا تھا آج کہتا ہے کہ مجھے ( پاکستان سے ) کیوں نکالا۔۔۔



ان دونوں سے گزارش ہے کہ واپس آجاؤ۔۔۔ بہر حال پنجاب فوڈ اتھارٹی نے کمال کیا ہے گندے انڈوں کے اتنے بڑے ڈھیر پر چھاپا مارا اور بڑی بیکریوں کو گندے انڈوں کی فراہمی بند کر دی ۔۔۔ لیکن لوگوں کو مزیدار بسکٹوں سے محروم کر دیا۔۔۔ پنجاب خصوصاً لاہور کی بعض بڑی بیکریوں کی دھوم تو دنیا بھرمیں مچی ہوئی ہے ۔ ہم نے خود مکہ مکرمہ میں ایسی ہی ایک بیکری کے خستہ بسکٹ کھائے تھے اس سے یہ بھی اندازہ ہوا کہ گندے انڈوں کی سفیدی اور زردی کے پاؤڈر سے زیادہ اچھے اور خستہ بسکٹ بنائے جا سکتے ہیں،لہٰذا پاکستانی سیاست میں جتنے بھی گندے انڈے ہیں ان سب سے نجات کے لیے ہماری پنجاب فوڈ اتھارٹی سے درخواست ہے کہ چند روز کے لیے مذکورہ فیکٹری کو کھول دیں اور پاکستانی سیاست کے سارے گندے انڈوں کو اس فیکٹری کے حوالے کر دیں تاکہ ان کا بہت سارا پاؤڈر بنا کر بیکریوں کے حوالے کر دیا جائے ۔ کم از کم خستہ بسکٹ عوام کو مل جائیں گے ۔ ان گندے انڈوں کی گندی سیاست سے عوام کو کچھ نہیں ملا ۔ اب بسکٹ بھی غنیمت ہوں گے ۔ اپنے ارد گرد بھی نظر ڈالے پاکستانی سیاست کے گندے انڈوں سے ہی نجات حاصل کریں ورنہ اسی طرح گندے انڈوں کے بسکٹ کھانے پڑیں گے یہ لوگ کبھی گدھے کا گوشت کھلا دیتے ہیں کبھی گٹر اور غلاظت والا پانی پلا دیتے ہیں ۔