حکومتی بے بسی اور خدمتی ادارے

200

شہزاد سلیم عباسی
ماضی میں این جی اوز کے نام کو غیر ملکی طاقتوں کا مسلم ریاستوں کے خلاف گٹھ جوڑ قرار دیا گیا۔ این جی او میں کام کرنے والوں کو ایجنٹ اور این جی او کے تصور کو اسلام کے مدمقابل شیطانی ہتھکنڈا قرار دیا گیا۔ لیکن آج منظرنامہ یکسر تبدیل ہے، اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ کچھ این جی اوز مغرب زدہ ہیں اور اپنے مخصوص عزائم کے ساتھ برسرپیکار ہیں مگر کچھ این جی اوز ملک میں غربت، جہالت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ہمہ تن مصروف ہیں۔
ملکی حالات کے پیش نظر یہ این جی اوز ایجوکیشن، کمیونٹی سروسز، رفاہِ عامہ، روڈ سیفٹی، ہیلتھ سمیت دیگر شعبوں میں گراں قدر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ حکومتوں کی نالائقی اور نااہلی اور بے حسی کی وجہ سے نجی ادارے خدمت انسانی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر مجبور ہیں۔



ہمارے تمام حکمرانوں کے دہرے معیار کا یہ عالم ہے کہ ان کی جائدا اور بینک بیلنس برطانیہ اور امریکا میں ہیں اور ان کے بچے بھی وہیں اپنے بہترین مستقبل کے لیے کوشاں ہیں۔ بیچارے عوام کو بنیادی ضروریات زندگی مثلاً تعلیم، صحت، صاف پانی اور روزگار وغیرہ سے محروم رکھا ہوا ہے۔ انسانیت نے کامیابی و کامرانی کے وہ زینے طے کیے کہ مشرق ومغرب اور شمال وجنوب میں اقوام نے نہ صرف خوشیاں اور آسائشیں سمیٹیں بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی بے پناہ ترقی، مختلف النوع ایجادات اور گوناگوں تحقیقات نے انسانی نظر کو ہی چندھیا کر رکھ دیا۔ پھر ترقی اور آگے نکلنے کی دوڑ نے طبقاتی نظام وضح کر کے امیر اور غریب کے درمیان ایک لیکر کھینچ دی۔



بہرحال منافع بخش اور غیر منافع بخش ادارے دونوں ہی اپنے تئیں خدمت خلق میں جتے ہوئے ہیں۔ یہ ادارے ملک و قوم کی ترقی میں ریڑھ کی سی حیثیت رکھتے ہیں اور ملک پاکستان کا گروتھ ریٹ بڑھانے، کسی حد تک غربت کم کرنے اور شرح خواندگی بڑھانے میں کلیدی کردار اداکرتے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے صدر میاں محمد عبد الشکور کے مطابق الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ہیلتھ سروسز، ایجوکیشن، صاف پانی، کفالت یتامی، قرضہ حسنہ اور سماجی خدمات کے پروگرامات میں اب تک اربوں روپے لگا چکی ہے۔ الخدمت کے تحت قائم 90 ڈائیگنوسٹک سینٹرز اور کولیکشن سینٹرز، 16زچہ بچہ سینٹرز، 19 ہسپتال، 171کلینکس، 265 ایمبولینسیں، 10 بلڈ بینک اور 8آغوش سینٹرز کے ذریعے سالانہ کروڑوں لوگ ان منصوبوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کا قربانی پروجیکٹ سماجی خدمات کی ایک بہترین مثال ہے اور الخدمت فاؤنڈیشن ہر سال مصیبت زدہ، پس ماندہ اور شہری علاقوں کے عوام تک قربانی کا گوشت پہنچانے کا اہتمام کرتی ہے۔



قربانی مالی عبادت کے ساتھ ساتھ شعائر اسلام میں سے ہے۔ ہر وہ مسلمان جو صاحب استطاعت ہو اس پر قربانی فرض ہے۔ ایک بات بہت اہم ہے کہ جب آپ جیب سے پیسہ دے رہے ہیں تو ضرور چیک کریں کہ کیا وہ ادارہ آپ کی رقم کا صحیح حق دار ہے؟ اور آپ کا پیسہ کہیں شریعت کے خلاف تو استعمال نہیں ہو رہا؟ آئیے اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ مستحکم معاشرے کے قیام کے لیے فلاح وبہبود کے کاموں میں حصہ ڈال کر امید کی نئی شمع روشن کریں گے۔