امریکا کے زمینی و فضائی راستے منقطع کردیں گے‘ قومی اسمبلی

498

اسلام آباد (خبرایجنسیاں +نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد میں امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی نئی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر عائد کردہ الزامات واپس نہ لینے کی صورت میں امریکا کو زمینی و فضائی راستے منقطع کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ یہ قرارداد قومی اسمبلی میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی موجودگی میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پیش کی تھی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کے الزامات اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کے بیانات دھمکی آمیز ہیں اور پاکستان جنرل جان نکلسن کا طالبان شوریٰ کی کوئٹہ اور پشاور میں موجودگی کا دعویٰ مسترد کرتا ہے،امریکا کی طرف سے بھارت کو افغانستان میں بالادست بنانے سے خطہ عدم استحکام سے دوچار ہوگا‘بھارت کو افغانستان میں کردار دینے کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔



وزیر خارجہ خواجہ آصف نے افغانستان اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ سرحد پار سے پاکستان میں ہونے والی کارروائیوں کو روکا جائے جبکہ ‘افغان حکومت تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار سمیت پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے والی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی افغانستان میں پناہ گاہوں کو بند کرے۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں کشمیروں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا۔قرارداد میں حکومت پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکا سے کسی بھی وفد کی پاکستان آمد یا پاکستانی عہدیداروں کے دورہ امریکا کی منسوخی پر غور کرے۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ الزامات کلیئرہونے تک حکومت پاکستان امریکا سے تعاون، خاص طور پر زمینی اور فضائی راہداریوں کی معطلی پر بھی غور کرے ۔



قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ذمے دار ایٹمی قوت ہے جو مؤثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام رکھتا ہے،امریکا جنوبی ایشیا کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کر ے۔حکومت کو دی گئی سفارشات میں امریکا کو پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کے استعمال پر پابندی، افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ٹائم فریم کی تشکیل، امریکی امداد کی عدم موجودگی میں معاشی صورتحال پر قابو، افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ اور دوست ممالک کے ساتھ رابطے قائم کرنے پر غور کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ قرارداد میں حکومت سے امریکی امداد کی عدم موجودگی میں اقتصادی پالیسی مرتب کرنے کی اپیل بھی کی گئی۔



بدھ کواجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے بارے میں نئی پالیسی اور ٹرمپ اور جنرل جان نکلسن کے پاکستان مخالف بیانات کے ردعمل میں گر ما گرم بحث ہوئی ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے تجویز دی کہ عید کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس معاملے پر تفصیلی بحث کر کے ایک مؤثر قرارداد منظور کی جانی چاہیے۔اْن کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4سال کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے حکومت کو موثر سفارت کاری پر توجہ دینی چاہیے۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان نے دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کابیان تضحیک آمیز تھا،اس کوسنجیدگی سے لینا چاہیے، افغانستان میں امریکی ناکامیوں کاذمے دارپاکستان نہیں، ہم محاذآرائی یا لڑائی نہیں چاہتے ہیں،جب تک امریکا پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کلئیر نہیں کرتا اس وقت تک اس سے تعاون نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ پارلیمنٹ سے ایک مضبوط پیغام جاناچاہیے، دھمکیوں اورڈالروں پرباربار پاکستان کامفادقربان کیاگیا۔سابق وزیرداخلہ نے کہاکہ خطے میں پٹاخہ بھی پھٹے توالزام پاکستان پرلگادیاجاتاہے۔



انہوں نے امریکا کو خبردار کیا کہ پاکستان کی کوئی دیوارگری ہے اورنہ یہ خستہ حال مکان ہے۔چودھری نثار کا کہنا تھا کہ صرف ڈسپرین کی گولی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اس کے لیے سرجری کرنی ہوگی۔پاکستان کے وقاراورعزت کی قیمت پر امریکا سے تعاون نہیں ہوسکتا۔امریکا سے اربوں ڈالر نہیں صرف مونگ پھلیاں ملی ہیں۔ اس کا بین الاقوامی آڈٹ کرالیا جائے۔ انہوں نے خدشہ ظاہرکیاکہ پاکستان کیخلاف گھیراتنگ ہورہاہے،گھیرا تنگ کرنے کی اسٹریٹجی کا تیا پانچہ کرنا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بہت ہوگیا اب پاکستان نو مور کا اعلان کرے، آمریت کے دور میں افغان جنگ کے لیے پاکستان کا فضائی اور لاجسٹک تعاون فراہم کرنا غلطی تھی جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹرمپ کا بیان افسوسناک ہے ، مشترکہ اجلاس لازمی ہونا چاہیے ، وزیر خارجہ ایران بھی جائیں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ، امریکا سے بیک ڈور مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔



ن لیگ کے رہنما عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ امریکا بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانا چاہتاہے،امریکا خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پراکسی وار لڑ رہا ہے،اس کا کوئی مستقل دوست نہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام بلور نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان دھمکی نہیں درحقیقت وہ رونے پر آگیا ہے۔قومی اسمبلی میں جاری بحث سمیٹتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کی کسی بھی ممکنہ کارروائی پر پاکستان بھرپور مزاحمت کرے گا ، اپنی ناکامی کا ملبہ امریکا پاکستانی دہلیز پر گرانا چاہتا ہے ، قوم اور تمام ادارے متحد ہیں اور سب ایک صفحے پر ہیں ، خارجہ پالیسی پر سینیٹ کے رہنما اصول بھی سامنے آگئے ،سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے دورمیں پاکستان کی آزادی وخودمختاری پامال ہوتی رہی ، اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے فوجی حکمران نے سب کچھ امریکا کے حوالے کردیا ، پوری قوم آج اسی کے نتائج بھگت رہی ہے۔



دوسری جانب ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پالیسی گائیڈ لائینز بھی متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکی سفیر کوطلب کرکے احتجاج کرے جب کہ پاکستانی سفیروں کو بلاکر آئندہ کی حکمت عملی اور نئی پالیسی سے آگاہ کیا جائے ، بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کا معاملہ ایک بارپھر عالمی سطح پر اٹھایا جائے ۔