اس فیصلے سے اگر کوئی بات سامنے آئی ہے تو وہ یہ کہ نواز شریف کے لیے یہ ایک خوش آئند ہے اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب کا دائر کیا گیا ریفرنس نتیجہ خیز ہوگا یا نہیں۔ اس کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔ زرداری اس لیے نہیں بری ہوئے کہ ثبوت نہیں تھے بلکہ اس لیے بری ہوئے کہ نیب نے اصل دستاویزات جمع نہیں کرائیں، اب جب کہ نواز شریف کی حکومت ہے تو نیب اُن کے ریفرنس میں کیوں کر کچھ حقیقی کارکردگی دکھائے گا؟؟
ویسے یہ بڑا سیاسی لطیفہ ہے کہ زرداری کہیں کہ ہم نے کبھی کرپشن نہیں کی، حالاں کہ سندھ کی بنیادیں تک انہوں نے کھود کھائی ہیں۔ سچ ہی کہا جارہا ہے کہ یہ درحقیقت کسی نئے نیا این آر او کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ آصف زرداری کو دوبارہ صاف ستھرا کرکے حکومت میں لانے کی کوششیں بھی ہوسکتی ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی نے اپنے کرپٹ لوگوں کو بچانے کے لیے قانون سازی کی ہے۔ اگر آج کوئی سوال کرے کہ ملک میں خرابیوں کا ذمے دار کون ہے تو اس کا جواب بہت آسان ہے۔ 70 سال سے ملک پر پی پی، مسلم لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی حکومت رہی ہے۔ لہٰذا تمام تر خرابیوں کی ذمے دار بھی یہی ہیں۔ حکومت میں ہوتی ہیں تو باہر والے کا تحفظ کیا جاتا ہے اور جب باہر ہوتیں ہیں تو حکومت کا تحفظ کرتی ہیں۔ اسی میں ان سب کا مفاد ہے جو ایک دوسرے سے جڑا ہے۔ جو مشکل میں ہوتا ہے وہ پاکستان کی بقاکی جنگ لڑنے لگتا ہے۔ حکومت میں نہیں ہوتا تو آکر اپنے مخالفوں کو سڑکوں پر گھسیٹنے اور پیٹ چیر کر قوی دولت نکالنے کا ارادہ ظاہر کرتا ہے۔ جب زرداری حکومت میں تھے تو نیب کو شریف فیملی کے کیس نہ کھولنے کی خاص ہدایت کردی گئی تھی اور آج نیب نے کسی کے حکم پر ہی زرداری کے خلاف اصلی دستاویزات پیش نہ کرکے کیس کو کمزور کیا۔ بس حکومت اور اپوزیشن اپنے رنگ ہی نہیں بدلتی انداز بھی بدل لیتی ہے۔
نواز شریف نے زرداری کے خلاف بڑے اعلانات کیے لیکن اپنے دور حکومت میں زرداری کے خلاف ایک بھی کرپشن کا مقدمہ قائم نہیں کیا بلکہ جو تھے وہ بھی ختم کروادیے۔ چودھری نثار بھی اپنی پریس کانفرنس میں پی پی کے خلاف کرپشن کی فائلوں کا ذِکر کرتے تھے۔ لیکن (ن) لیگ کی حکومت میں کوئی ایک فائل بھی عدلیہ کے پاس نہیں بھیجی جاسکی۔ کرپشن کرپشن کا کامیاب کھیل جاری ہے اس طرح رکھا گیا عدالت کے ذریعے سارے مقدمات سے زرداری کے دور میں نواز شریف کو بری کروایا گیا اور نواز شریف کے دور میں زرداری کو۔ یوں ایک ایک کرکے کرپشن کے سارے داغ دھل دھلا کر صاف ہوتے چلے گئے۔
اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سب ہی یہ بات جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں۔ لیکن آزاد اور خود مختار احتساب ادارے کو مضبوط بنانے پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔ لہٰذا کرپشن کیسے ختم ہوسکتی ہے؟؟
لیکن ایک بات واضح ہے کہ انصاف اور دیانت داری کے بغیر پاکستان کا اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ناممکن ہے۔ اور کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ احتساب سب کا ہونا لازم ہے۔ یہ نہیں کہ غریب بے گناہ ہوتے ہوئے جیل میں سڑتا رہے اور امیر بااثر مجرم ہوتے ہوئے سزا تو دور کی بات عدالتوں کو بڑہکیں مارتا پھرے۔ اور وہ جن کی کرپشن کا علم بچے بچے کو ہو عدالت سے بے گناہی کی سند لے کر آزادانہ سیاست کے میدان میں دوبارہ حکومت میں آنے کا اعلان کرے اور کوئی اس کو چیلنج بھی نہ کرے کہ یہی وقت کا تقاضا اور مک مکا کی سیاست ہے۔