طوفانی بارش نے کراچی میں تباہی مچادی‘ متعدد علاقے زیر آب‘ 14جاں بحق‘ فوج طلب

622
کراچی: بارش کے بعد شہر کے ذمے دار ادارے بلدیہ عظمیٰ کے دفترکے سامنے سڑک دریا کا منظر پیش کررہی ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) طوفانی بارش نے کراچی میں تباہی مچادی ، بیشتر علاقے اور سڑکیں زیر آب آگئیں، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 5بچوں سمیت 14افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ سندھ حکومت صورتحال سے نمٹنے میں ناکام ، شہری حکومت نے بھی ہاتھ کھڑے کردیے، فوج سے مدد طلب کر لی گئی ، پانی گھروں میں داخل ہونے سے عوام نے چھتوں پر پناہ لے کر جان بچائی۔ تفصیلات کے مطابق شہرقائد میں گزشتہ رات سے ہونے والی ابررحمت شہریوں کے لیے زحمت بن گئی اور شہر کی کئی بیشتر سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں جبکہ خراب موسم کے باعث کراچی سے شیڈول متعدد پروازیں بھی منسوخ ہوگئی ہیں اور اسکولوں کی چھٹی کا اعلان کردیا گیا۔کراچی میں کے الیکٹرک اور بلدیہ عظمی کی جانب سے ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاسکے۔



بارش کے باعث سرسید کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر 7/Dانڈا موڑ کے قریب کرنٹ لگنے سے شیر خوار بچہ فرمان ،کلاکوٹ کے علاقے لیاری جدگال میں 7سالہ محمد ،نیو کراچی کے علاقے گبول گوٹھ میں 11سالہ احمر ، گلستان جوہر کے علاقے کامران چورنگی کے قریب بارش کے پانی میں کھیلتے ہوئے 10سالہ اسلم ، بلدیہ ٹاؤن میں 20سالہ مریم ،ناظم آباد ایک نمبر پیلا اسکول کے قریب 24سالہ سہیل ،اورنگی ٹاؤن چشتی نگر میں 24سالہ ساجد اورسیکٹر 12بروہی محلہ میں 22سالہ محمد نصیر کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئے جبکہ بوٹ بیسن کے علاقے نیلم کالونی موٹا پیلس کے قریب زیر تعمیر مکان کی دیوار گرنے سے 10 سالہ محسن زندگی کی بازی ہار گیا،پرانی سبزی منڈی میں 22سالہ یاسین ،سعید آباد میں 60سالہ نامعلوم شخص ،گلشن بہار 22سالہ سعید ،فرید کالونی میں 40سالہ دلاور ،میٹروویل 25 سالہ ناصر کرنٹ لگنے اور دیواریں گرنے سے دم توڑ گئے ۔



دوسری جانب شدید بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی، گجر نالے کا پانی فیڈرل بی ایریا میں قریبی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ لیاری اور ملیر ندی میں بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔کھارادر میں بارش کے باعث گلیاں زیرآب آنے سے لوگوں نے گھروں کی چھتوں پر پناہ لے کر جان بچائی ۔بفر زون سیکٹر 4 میں بارش کے باعث سڑکوں نے سیلابی صورت اختیار کرلی جہاں گلیاں مکمل طور پر زیر آب ہیں۔بارش کے پانی کے باعث ناگن چورنگی مکمل زیر آب ہے جہاں بس، ٹرک اور متعدد گاڑیاں ڈوب گئیں۔لیاری کے علاقے بہار کالونی میں بارش کا پانی سرکاری اسکول، ڈسپنسری اور میڈیکل سینٹر میں داخل ہوگیا جبکہ راشن کی دکانوں میں پانی داخل ہونے سے سامان خراب ہوگیا۔لیاقت آباد انڈر پاس میں پانی بھرگیا جس کے بعد اسے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، ماڑی پور اور اس کے اطراف کے علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔



ایس ایس پی کیماڑی نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہاکس بے روڈ اور ساحل کی طرف نہ جائیں۔ٹریفک پولیس نے بارش کے پانی میں گاڑی بند ہونے سے متاثرہ افراد کے لیے نمبر جاری کردیا جبکہ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ اہلکار عوام کی مدد کیلیے شاہراہوں پر موجود ہیں اور بارش کے پانی میں گاڑی بند ہونے کی صورت میں شہری 1915 پر کال کریں۔ذرائع کے مطابق جمعرات کو بارش کے بعد شہر کے 160 سے زائد فیڈر ٹرپ ہونے سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے۔ کھارادر، ناگن چورنگی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، شاہ فیصل ٹاؤن،کالا بورڈ، قائدآباد، گلستان جوہر بلاک 2 اور گلشن اقبال کے چند بلاکس میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ ترجمان کے الیکٹرک فخر احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ بارش کے باعث تمام متاثرہ فیڈرز بحال کیے جاچکے ہیں تاہم 1600 میں سے 80 فیڈرز بند ہیں اور 30 فیڈرز کو احتیاطی تدابیر کے تحت خود بند کیا گیا ہے۔



ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق علاقائی فالٹس کی درستی کے لیے عملہ موجود ہے، بارش تھمنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال کردی جائے گی۔ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق صارفین شکایت کے لیے 118 پر کال یا 8119 پر ایس ایم ایس کرسکتے ہیں۔ میئر کراچی محمد وسیم کا کہنا ہے کہ کراچی میں بارش کے پانی کی نکاسی کا مسئلہ فوری حل نہیں ہوسکتا، کراچی کو نیا سیوریج سسٹم درکار ہے اور کچرا ٹھکانے لگانے کا نظام درست ہونے تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ذمے داری ہے کہ کچرا نالوں میں نہ جانے دیں، اگر نالوں میں کچرا ہوگا تو نکاسی ممکن نہیں اور ہم سندھ حکومت سے مکمل ناامید ہیں۔



وزیر بلدیات جام خان شورو کاکہنا تھا کہ ایک سال قبل کراچی میں نکاسی کے لیے کے ایم سی کو 50 کروڑ روپے دیے اس کے باوجود نکاسی کی ابتر صورتحال ہے۔جام خان شورو نے کہا کہ کراچی میں گجر نالے اور محمود آباد نالے چوڑے کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹرز نے کراچی سے اندرون ملک جانے والی بس سروس بند کردی اور انٹر سٹی بسوں کو شہر میں آنے سے روک دیا۔ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ شاہراہیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اس لیے بسیں سڑکوں پر نہیں لاسکتے اور دیگر شہروں سے آنے والی بسیں بھی ٹول پلازہ پر روک دی گئی ہیں۔ گڈز ٹرانسپورٹرز نے بھی سامان کی ترسیل روک دی۔ترجمان گڈز ٹرانسپورٹ کے مطابق لنک روڈ کا پل خراب ہے اور ندی کا متبادل راستہ پانی کے سبب بند ہوگیا جس کے بعد نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے لنک روڈ پر ٹرک روک دیے گئے۔