قیدی مزے میں، شہری قید

203

جسارت کی ڈائری
آج جیل چلتے ہیں، ڈریں نہیں سینٹرل جیل کراچی کے باہر سے ہی چلتے ہیں۔ دن کے اوقات میں تو پتا چلتا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے اور کیا ہوتا ہے۔ کہتے ہیں کہ اس جیل میں نہایت خطرناک قسم کے قید ی مقیم ہیں۔ لیکن ہم تو روزانہ اخبارات میں پڑھتے ہیں بلکہ خود چھاپتے ہیں کہ آج فلاں خطرناک مجرم کی ضمانت ہوگئی، آج فلاں کو ملک سے جانے کی اجازت مل گئی اور آج فلاں فلاں را کے ایجنٹ کو پاک صاف پارٹی (پی ایس پی) میں بھی شمولیت پر حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دے دیا گیا۔ اس جیل کے سامنے گزرنے والی سڑک رات ایک بجے بند ہوجاتی ہے۔ پہلے 12 بجے ہی بند کر دی جاتی تھی، جسارت میں بار بار خبر شائع ہونے کے بعدبندش ایک گھنٹہ کم کر دی گئی، اور جو پل شہید ملت روڈ سے پی آئی بی کو ملاتا ہے، اسے رات دس بجے ہی بند کر دیا جاتا ہے۔ اس پابندی کیلیے پی آئی بی کے ایک مکان سے گڑھا کھودکرکے جیل کے اندر پہنچنے کی کہانی بنائی گئی، چھاپا مارا گیا، بڑی سازش پکڑنے کی خبر آئی اور یہ پابندیاں لگا دی گئیں۔



لیکن اب ہوتا یہ ہے کہ کشمیر روڈ سے گاڑیاں پُل پر جانے کے بجائے رانگ سائڈ آتی ہیں۔ وہاں ڈپارٹمنٹل اسٹور کے رش میں رانگ سائڈ پر ہی شہید ملت روڈ عبور کرکے جیل کے سامنے یونیورسٹی روڈ پر رانگ سائڈ پرپرانی سبزی منڈی کی طرف چل پڑتی ہے۔ نیو ٹاؤن تھانے تک یہ ٹریفک رانگ سائڈ چلتا ہے، لیکن ایک نہیں تین لائنوں میں ایک سڑک کے دائیں جانب ایک درمیان میں اور ایک اسی طرح بائیں جانب سب کا رخ پرانی سبزی منڈی کی طرف ہوتا ہے۔ سامنے سے درست سمت میں آنے والا نکو بنا ہوا ہوتا ہے۔ حادثات بھی روز ہوتے ہیں، لیکن جیل میں نامعلوم خطرناک لوگوں کے تحفظ کی خاطر یہ اقدام ضروری ہے۔ مقامی پولیس افسران کہتے ہیں کہ جیل کی سیکورٹی جیل حکام کرتے ہیں۔ جیل انتظامیہ کہتی ہے کہ ہم نے سیکورٹی نہیں لگائی، مقامی پولیس سڑکیں بند کرتی ہے اور دس بجے سے صبح چھ تک شہری قید میں رہتے ہیں اور قیدی مزے میں،



انتظامیہ کا موقف ہے کہ دہشت گردی کا خطرہ ہے، عوام راستہ بند ہونے پر خوش ہیں اور سو رہے ہیں، اور جیل میں نامعلوم اور معلوم مقدمات ، میں برسہا برس سے قید خطرناک مجرم بھی مزے سے سو رہے ہیں۔ ان کی حفاظت کیلیے 8 گھنٹے تک کراچی کے شہریوں کو بند کر دیا جاتا ہے۔ شاید اسی کیلیے کہاگیا ہے۔ سنگ وخشت مقید اور سگ آزاد۔ بہرحال خطرناک جرائم میں ملوث مجرم ملک سے باہر جاتے اورکچھ واپس بھی آجاتے ہیں۔ یہ قیدی دن اور رات کے مخصوص اوقات میں اپنی مرضی اور پسند کی ٹیلی فون لائن استعمال کرتے ہیں۔ زونگ کھلنے کے اوقات مقررہیں اور یو فون کے بھی ، ہاں جیمرز ارد گرد والوں کیلیے ہیں، میری پکار سنو، جاگتے رہو، جاگتے رہو۔