میانمر میں مزید 400مسلمان شہید‘ ہزاروں گھر نذر آتش

410

ینگون/نیویارک/انقرہ(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) میانمر کی فوج نے وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے مزید 400روہنگیا مسلمانوں کو شہید کردیا۔بچوں کے سرقلم ‘نوجوانوں اورخواتین کو زندہ جلادیا گیا جب کہ ہزاروں گھربھی نذآتش کردیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دل دہلادینے والے یہ تازہ واقعات مغربی صوبہ رخائن میں پیش آئے۔ بتایا گیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم میں ایک بار پھر شدت آچکی ہے ، روزانہ درجنوں مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے ۔ دہشت گردی کا شکارافراد کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے لیکن متاثرہ علاقوں میں صحافیوں کا داخلہ بند ہے جس کی وجہ سے درست تعداد سامنے نہیں آرہی۔انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ آگ میانمر کی فوج نے لگائی ہے۔ فوج کے چنگل سے بچ نکلنے والے بیشتر خاندان بنگلادیش کی سرحد پربے بسی کے عالم میں جمع ہیں۔



عالمی میڈیا نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے حوالہ سے بتایا ہے کہ ہزاروں روہنگیا مسلمان بنگلادیش کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں دوسری جانب بنگلا دیش میں مہاجر کیمپ پہلے ہی بھر چکے ہیں جہاں غذا اور رہائش کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ بنگلا دیش پہنچنے والے متاثرین کی تعداد 87 ہزار کے قریب ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق میانمر کی روہنگیا اقلیت کو وہاں ’نسل کشی‘ جیسے حالات کا سامنا ہے۔اس روہنگیا اقلیت کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دے کر12ستمبر کوجنرل اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ اردوان نے اپنے بیان میں عالمی برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو اس نسل کشی کو نظر انداز کر رہا ہے، وہ اس عمل میں شامل ہے۔



علاوہ ازیں ترک وزیر خارجہ میولود چاوش نے بنگلا دیش کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے اپنے دروازے کھول کر انہیں پناہ دے، مہاجرین کے جو بھی اخراجات ہوں گے وہ ترک حکومت ادا کرے گی۔ ترک کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل اور مشاورتی کمیشن کے سربراہ کوفی عنان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تمام تر صورتحال پر بات چیت کی۔ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ بدھ مت قوم پرستوں کے ہاتھوں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا گیا اور ہزاروں گھر جلائے گئے، اقوام متحدہ اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے روہنگیا میں ہونے والے مظالم کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم کو متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔



میولود چاوش اولو نے یہ بھی کہا کہ روہنگیا کے بہن بھائیوں کے لیے ہم نے میانمرکی حکومت کو شرائط پیش کردی ہیں اگر انہیں تسلیم کیا جاتا ہے تو امداد جاری رہے گی وگرنہ ترک حکومت ان کی امداد بند کرنے پر مجبور ہوگی۔دوسری جانب سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کے خلاف اقوام متحدہ میں مذمتی قرار داد پیش کرے گا۔ اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے وفد نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری سے ملاقات کرکے قرار داد کے متعلق آگاہ کیا جنہوں نے میانمر حکومت کی مذمت کی ۔سعودی وفد نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سامنے بھی روہنگیا مسلمانوں کا معاملہ پیش کیا۔ اب سلامتی کونسل میں اس کے متعلق قرار داد پیش ہوگی۔



ادھرانڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سیکڑوں افراد نے میانمر کے سفارتخانہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔روسی دارالحکومت ماسکو میں بھی ہزارو ں افراد نے میانمر کے سفارتخانے کے باہر روہنگیا مسلمانوں پر مظالم پر احتجاج ریکارڈ کرایا ۔