شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا ایک اور تجربہ کرلیا‘ امریکا نے حملے کی دھمکی دیدی‘ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

652
پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کوجوہری ہتھیاروں کے انسٹیٹیوٹ کے دورے پربریفنگ دی جارہی ہے

( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک )شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کے ایک اور تجربے کا دعویٰ کیا ہے۔شمالی کوریا کا یہ مجموعی طور پر چھٹا جوہری تجربہ ہے اور اس کے بقول یہ اب تک کا سب سے طاقتور بم تجربہ تھا۔ اس بات کا اعلان شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے ’کے سی این اے‘ پر اتوار کو کیا گیا اور کہا گیا کہ ہائیڈروجن بم کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے اْسے بین البراعظمی میزائل پر نصب کیا جا سکے۔شمالی کوریا کے ایک ٹیلی ویڑن کورین سینٹرل ٹیلی ویژن کے نیوز کاسٹر ری چن ہئی نے خبر دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جوہری دھماکے سے کسی طرح کی تابکاری پیدا نہیں ہوئی۔دھماکے کے سبب زلزے کے 2 جھٹکے محسوس کیے گئے اور پہلے جھٹکے کی شدت 6.3 ریکارڈ کی گئی۔



امریکی زلزلہ پیماؤں کے مطابق شمالی کوریا کے شمال مشرقی علاقے میں 6.3 شدت کا زلزلہ ممکنہ طور پر جوہری دھماکا ہو سکتا ہے۔زلزلہ اس علاقے میں محسوس کیا گیا جہاں شمالی کوریا پہلے بھی جوہری تجربات کرچکا ہے۔اس سے قبل ملک کے سربراہ کم جونگ ان نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پر نصب جدید ترین ہائیڈروجن بم کا معائنہ کرکے اظہار اطمینان کیا تھا۔ انہوں نے اس ہتھیار کوتھرمونیوکلیئر ہتھیار قرار دیا جو کہ انتہائی دھماکا خیز قوت کا حامل ہے اور مقامی ٹیکنالوجی اور کوششوں سے تیار کیا گیا ہے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا میں اس تصویر کے جاری کیے جا نے کے بعد زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے وزارتِ دفاع کے اہلکار چانگ کیونگ سو نے پیر کو دارالحکومت سیول میں پارلیمان کے ارکان کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ اتوار کو شمالی کوریا نے جو جوہری تجربہ کیا تھا اس کی شدت تقریباً 50 کلوٹن تھی جو ماضی کے تجربات کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔



ان کے بقول انہوں نے سرحد پار بعض ایسی سرگرمیاں نوٹ کی ہیں جن سے لگتا ہے کہ کہ شمالی کوریا ایک اور بین البراعظمی میزائل کے تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے شمالی کوریا کو ایٹمی حملے کی دھمکی دے دی۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو دھمکانے کا سلسلہ جاری رکھا تو امریکا اپنی ایٹمی صلاحیت بھی استعمال کر سکتا ہے۔بیان میں کہا گیاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا ہے جب کہ ہم مشرق کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ٹرمپ نے شمالی کوریا کو بدمعاش قوم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیانگ یانگ کے اقدامات انتہائی خطرناک اور جارحانہ ہیں ۔انہوں نے تازہ صورت حال پر جاپان کے وزیراعظم شینزو ایبے سے بھی بات چیت کر کے ان سے مشاورت کی۔



امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا اپنی سرزمین اور اتحادیوں کے دفاع کے لیے ہر ذریعہ استعمال کرے گا۔جاپان کے وزیراعظم نے کہا کہ تازہ جوہری دھماکے کے بعد یہ فعل کسی طورقابل قبول نہیں ہے۔علاوہ ازیں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے کئی فوجی آپشن موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا یا اس کے اتحادیوں کے خلاف کسی بڑے خطرے کا مقابلہ بہت بڑے فوجی ردعمل کی صورت میں سامنے آئے گا تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امریکا شمالی کوریا سمیت کسی بھی ملک کو نابود کرنے کا خواہش مند نہیں۔ان کے ساتھ امریکی جوائنٹ چیفس کے چئرمین جنرل جوزف ڈنفرڈ بھی موجود تھے۔ صحافیوں نے دونوں سے پوچھا کہ کیا شمالی کوریا سے جنگ ناگزیر ہو چکی ہے،، مگر دونوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔



دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی دھمکی کے بعد صورت حال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔جنوبی کوریا ‘ چین اور پاکستان نے بھی ایٹمی تجربے کی مذمت کرتے ہو ئے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔پاکستان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑمیں فعال ہونے سے اجتناب کرے ۔