کراچی جیسے شہر کے بارے میں خبر جسارت ہی کے صفحات پر شائع ہوئی ہے کہ ایسا اسپتال بھی ہے جہاں کوئی ڈاکٹر ملازم ہی نہیں بلکہ ڈاکٹر آن کال رہتے ہیں جب بھی انہیں کال کی جاتی ہے وہ آجاتے ہیں۔ مریض کو دیکھتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔ خبر میں تشویش کا باعث یہ ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ٹیکنیشن کے حوالے کردیا جاتا ہے اور سینئر اسٹاف نرس کے نام پر ایک خاتون موجود ہیں۔ ایک صاحب کاشف کا بچہ نا تجربہ کار لوگوں کی وجہ سے موت کا شکار ہوگیا۔ صبح سے شام تک اس کا خون ٹیسٹ کرانے کے لیے نکالتے رہے اسے مصنوعی تنفس دینے کے لیے مشین پر رکھنے پر اصرار کرتے رہے شام تک دماغ متاثر ہوگیا اور رات کو جب بچے کو دوسرے اسپتال لے گئے اس وقت تک اس کی دل کی دھڑکن 40 فی صد رہ گئی تھی۔ بات صرف ایک میڈیکل سینٹر کی نہیں ہے کراچی اور پاکستان کے سیکڑوں بڑے نجی اسپتالوں میں آن کال ڈاکٹرز کا طریقہ رائج ہے لیکن یہ بات پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے کہ پورے اسپتال میں کوئی ڈاکٹر ہی نہیں ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اور ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔