امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران زمین کے قریب گزرنے والے سیارچوں میں سے سب سے بڑا سیارچہ زمین سے 44 لاکھ میل کی دوری سے گزرنے والا ہے۔
فلورنس نامی اس سیارچے کا قطر 2.7 میل ہے اور ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اگرچہ ماضی میں کچھ سیارچے زمین سے زیادہ قریب سے گزرے ہیں تاہم ان کا حجم عموماً کم ہوتا ہے۔ سیارچوں کے ذریعے سائنسدان اکثر کائنات کی تشکیل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلورنس کو 1981ء میں دریافت کیا گیا تھا۔ زمین کے قریب سے گزرتے ہوئے جب یہ قریب ترین مقام پر ہو گا تو یہ زمین اور چاند کے اوسط فاصلے سے 18 گنا زیادہ فاصلے پر ہو گا۔ ناسا کے سینٹر فور نیئر ارتھ اوبجکٹ سٹڈیز (زمین سے قدرے قریب تر چیزوں کے لیے تحقیقاتی مرکز) کے منیجر پال شوداس نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک سو سال سے زیادہ سے پہلے ناسا کی جانب سے شروع ہونے والی زمین کے قریب سے گزرنے والے سیارچوں کی جانچ کے مطابق فلورنس زمین کے قریب سے گزرنے والا سب سے بڑا سیارچہ ہے۔‘
ناسا کا کہنا ہے کہ 2017ء میں فلورنس کے زمین کے قریب سے گزرتے وقت یہ سیارچہ 1890ء سے لے کر اب تک یہ زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو گا اور اتنا قریب یہ 2500ء تک نہیں آئے گا۔
سائنسدانوں کا ارادہ ہے کہ وہ امریکی ریاست کیلی فورنیا اور پورٹو ریکو میں نصب ریڈار ایمجنگ کے ذریغے اس سیارچے کا جائزہ لیں گے۔
ایسی کسی شے کے زمین سے ٹکرانے کی صورت میں عالمی تباہی یا اثرات ہو سکتے ہیں تاہم سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے خلا میں پھرتے ایسے دیو قامت سیارچوں میں سے 90 فیصد کی نشاندہی کر لی ہے۔