اے ڈی خواجہ کو 2سال سے قبل نہیں ہٹایا جاسکتا‘سندھ ہائی کورٹ

376

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر برقرار رہنے کاحکم دیتے ہوئے 7جولائی کوحکومت کی جانب سے پولیس افسران کے تقرر و تبادلوں کے جاری کردہ نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیے جبکہ عدالت عالیہ نے وفاق کو آئی جی کے تقرر اور اختیارات سے متعلق قانون سازی کی بھی ہدایت کی ہے ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ حکومت مشاورت کے بعد فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرے گی۔سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 30مئی کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کا فیصلہ سنا دیا،اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کے احکامات سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیے گئے تھے۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سندھ حکومت آئی جی کو ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آئی جی سندھ کے تقرر کی مدت 3 سال کی ہے،سندھ پولیس کی کمانڈ آئی جی سندھ کے پاس ہے،کوئی افسرآئی جی کے علاوہ کسی کاحکم مانے تو اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔



سندھ ہائیکورٹ نے سندھ اوروفاقی حکومتوں کو پولیس سے متعلق مزید قانون ساز ی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آئی جی سندھ کے تقرر اور اختیارات سے متعلق رولز بنائے۔عدالت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا حکم 3اپریل 2017کو معطل کیا تھا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام مصطفی مہیسر نے عدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشاورت کے بعدسندھ حکومت فیصلے کوعدالت عظمیٰ میں چیلنج کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کے اختیارات کوتسلیم کیاہے، سندھ حکومت کے پولیس قانون 2012ء کو درست قرار دیا۔درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے پولیس ایکٹ 1861ء برقرار رکھا ہے،پولیس ایکٹ بھی آئی جی کی خود مختاری اورکمانڈ کو تقویت دیتاہے، تقرر اور تبادلے آئی جی سندھ کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے تفصیلی احکامات دیے ہیں،یہ پولیس ریفارمز کی جانب پہلا قدم ہے، پولیس ریفارمز بہت ضروری ہیں۔سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ فیصلہ حق میں آنے پراللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، فیصلہ گڈ گورننس اور پولیس کے ادارے کی فتح ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں غریبوں کی مدد کرنے کی ہمت عطا کرے جبکہ میں اپنے ان دوستوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو مشکل وقت میں میرے ساتھ رہے۔



اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ برس مارچ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا،تاہم بعض مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار پر وہ سندھ حکومت کی حمایت سے محروم ہوتے گئے۔ محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان ہوا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جس میں فوج کی کور فائیو اور سی پی ایل سی کے نمائندے بھی شامل تھے۔ آئی جی سندھ کے اس اقدام نے سندھ حکومت کے بعض ارکان کو ناراض کر دیا تھا، جس کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں صوبائی حکومت نے اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج دیا تھا۔ آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں کئی ماہ سے سرد جنگ جاری ہے، حکومت سندھ نے آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کردی تھیں تاہم معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں جانے کے بعد عدالت نے اے ڈی خواجہ کوہٹانے کا صوبائی حکومت کا نوٹیفکیشن3 اپریل کو معطل کردیا تھا۔