سمندر پھر 12افراد کو نگل گیا

302

Edarti LOHکراچی کا سمندر ایک بار پھر 12افراد کی جان لے گیا۔ ان سب کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ یہ خاندان پکنک منانے ہاکس بے گیا تھا اب ان گھروں میں کہرام بپا ہے۔ ساحلوں پر ایک عرصے سے دفعہ 144نافذ ہے اور ذرائع ابلاغ سے بار بار یہ انتباہ کیا جاتا رہا ہے کہ سمندر میں نہ اترا جائے۔ کراچی کا سمندر نہانے اور تیرنے کے لیے بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ اس کی بپھری ہوئی لہریں کئی بار جانیں لے چکی ہیں۔ اس کے باوجود لوگ سمندر میں اترنے سے باز نہیں آتے۔ سانحہ یقیناًشدید ہے لیکن یہ تو موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ عموماً نوجوان یہ کہتے ہیں کہ سمندر ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا لیکن پرسکون سمندر اچانک بپھر جاتا ہے اور صرف ایک ہی زبردست لہر پیر اکھاڑ دیتی ہے۔ ایسے ہر سانحے پر انتظامیہ پر لعن طعن کی جاتی ہے لیکن انتظامیہ تو کئی بار انتباہ جاری کرچکی ہے اور اتنے طویل ساحل پر نظر رکھنا آسان نہیں ہے۔



لائف گارڈ یا تجربہ کار غوطہ خور بھی ہر جگہ تعینات نہیں کیے جاسکتے۔ لوگوں کو خود ہی خیال رکھنا ہوگا کہ جان بوجھ کر موت کے منہ میں نہ اتریں ۔ کراچی کا سمندر کئی بار قیمتی جانیں نگل چکا ہے لیکن پھر بھی لوگ ہوش میں نہیں آتے۔ خدا کرے کہ اس سانحے کے بعد ہی ہوش آجائے اور پھر کوئی سانحہ رونما نہ ہو۔ دنیا بھر میں جہاں جہاں سمندر ہیں وہاں کے ساحل تفریح کا بہترین ذریعہ ہیں لیکن کراچی کے ساحل خطرناک ہیں ۔ ان کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے لیکن یہ کام مشکل بھی ہے اور اس پر بہت لاگت آئے گی۔ کراچی میں اندرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے سمندر ایک نئی چیز ہوتی ہے اور وہ سب سے پہلے ساحلوں کا رخ کرتے ہیں۔ حادثات کی وجہ سے کہیں ایسا نہ ہو کہ ساحلوں کی طرف جانے والے راستے ہی بند کردیے جائیں۔ ساحلوں کا رخ کرنے والوں کو ہم ایک بار پھر متنبہ کریں گے کہ اپنی موت کو دعوت دے کر اپنے لواحقین کو سوگ میں مبتلا نہ کریں۔