کراچی ‘ ہاکس بے پر ایک ہی خاندان کے 12افراد ڈوب کر جاں بحق

431

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر قائد کے ساحل ہاکس بے پر پکنک منانے والے 12 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے سمندر کی لہروں کی نذر ہونے والے تمام افراد کی لاشیں نکال لی ہیں ۔ ڈوبنے والے زیادہ تر افراد نے ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش میں جان کی بازی ہاری۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہاکس بے کے قریب 12افراد کے ڈوبنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سمند ر میں نہانے پر دفعہ 144کا نفاذ کیا گیا تھا تو سمندر پر نہانے والوں کی رہنمائی کے لیے ساحل پر سائن بورڈ یا انتظامیہ تھی یا نہیں اس کی تحقیقات کی جائے گی۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے متعلقہ ڈی آئی جی سے واقعے کی مکمل تفصیلات اور اس تناظر میں پولیس کی جانب سے ریسکیو اقدامات پر مشتمل رپورٹ فوری طور پرمانگ لی۔ واقعے پر سراج الحق، آصف زرداری، سہیل انور سیال، وسیم اختر ودیگر نے اظہار افسوس اور تعزیت کیا۔



تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں گرمی کی شدت میں اضافے سے تنگ آکر شہری ساحل سمندر کا رخ کرتے ہیں لیکن اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر کئی منچلے سمندر کی موجوں کے مزے لوٹتے آگے بڑھ جاتے ہیں اور جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ اب تک مختلف واقعات میں سیکڑوں افراد ڈوب کر اپنی زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔ ماڑی پور تھانے کی حدود ہاکس بے سیتا ویلیج کے ساحل پر بھی نارتھ کراچی اور ناظم آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد پکنگ منانے آئے تھے کہ سمندر میں نہاتے ہوئے 3 افراد ڈوب گئے تھے جنہیں بچانے کے لیے دیگر افراد بھی سمندرکے گہرے پانی میں چلے گئے اور 12 افراد سمندر کی تیز لہروں کی لپیٹ میں آگئے۔ فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ لائف گارڈز نے10افرادکی لاشیں نکال لی ہیں جبکہ ماہر غوطہ خوروں نے بے ہوشی کی حالت میں 3 افراد کو زندہ نکال لیا۔ حکام کے مطابق نکالی جانے والی لاشوں میں 2 خواتین اور 2بچے بھی شامل ہیں۔



ڈوبنے والوں میں 25سالہ علی نور، 28سالہ وہاج شہزاد، 30سالہ عمیر جمیل، 50سالہ سعود شعیب، 20سالہ طحہٰ منہاج، 30سالہ عاطف نسیم، 12سالہ حمزہ، 13سالہ عباد سعود، 26علی ضمیر، 30سالہ وقار یوسف، 23سالہ عمار جمیل اور 12سالہ فلزہ دختر سعود شامل ہیں۔ واقعے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے متعلقہ ڈی آئی جی سے پولیس کی جانب سے ریسکیو اقدامات پر مشتمل مکمل تفصیلات اور رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ مانگ لی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جب سمندر میں نہانے پر دفعہ 144کا نفاذ کیا گیا تھا تو سمندر پر نہانے والوں کی رہنمائی کے لیے ساحل پر سائن بورڈ یا انتظامیہ تھی یا نہیں؟ یہ واقعہ کیسے پیش آیا، تفصیلات کے ساتھ رپورٹ دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہاکس بے پر ڈوبنے والے افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ واقعے سے شدید صدمہ پہنچا۔ وزیرداخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فوری طور پر ریسکیو اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندان سے ہر ممکن تعاون کیا جائے۔



ان کا کہنا تھا کہ پولیس واقعات کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے۔ عوام کو سمندر میں نہانے سے روکنے کے لیے تھانہ جات کی سطح پر خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ ادھر میئر کراچی وسیم اختر اور ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے حادثے پر دلی دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا ااظہار کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت حکومت سندھ نے پابندی عائد کی ہوئی ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے ساحلی تفریحی مقامات پر فوری اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج 30 لائف گارڈز مبارک ولیج سے ہاکس بے تک اپنے فرائض انجام دے رہے تھے اور حادثے کی اطلاع ملتے ہی لائف گارڈز نے قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کی بھرپور کوشش کی تاہم ڈوبنے والے اشخاص بھنور میں پھنس جانے کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔



انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ سمندر میں نہانے سے گریز کریں۔میئر کراچی نے ڈوبنے والے خاندان کے لواحقین سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے اظہار تعزیت کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرنز کے صدر آصف زرداری سمیت دیگر رہنماؤں نے واقعے پر اظہار افسوس کیا۔ رہنماؤں نے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت کی دعا کی۔