آستانہ (اے پی پی+آئی این پی) آستانہ میں صدرممنون حسین اورترک صدر طیب اردوان کے درمیان ملاقات ہوئی،جس میں دوطرفہ تعلقات،خطے کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع رجب طیب اردوان نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قابل قدر خدمات انجام دی ہیں،افغانستان کے مسئلے کاحل پاکستان کے بغیرممکن نہیں،علاقائی امن کی بحالی کے لیے پاکستان کی خدمات کی قدر کی جانی چاہیے۔ دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں پر مظالم سے متعلق او آئی سی کا خصوصی اجلاس آج آستانہ میں طلب کیا گیا ہے اجلاس کی صدارت ترک صدر طیب اردوان کریں گے اور اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین کریں گے یہ اجلاس او آئی سی کے سائنس و ٹیکنالوجی سربراہ اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہو گا ،اجلاس میں کوشش کی جائے گی کہ او آئی سی روہنگیا مسلمانوں کے حق میں ایک متفقہ آواز سامنے لے کر آئے اور ایک پریشر گروپ بنا کر میانمر کی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بند کرنے پر مجبور کیا جائے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین سائنس وٹیکنالوجی سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کی پہلی سربراہ کانفرنس میں شرکت کی غرض سے ہفتے کو 4روزہ سرکاری دورے پر قازقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچ گئے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان اور قازقستان نے دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے دفاع،توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر اتفاق کر لیا۔یہ اتفاق رائے ہفتے کو تاجکستان کے شہر آستانہ میں صدر مملکت ممنون حسین اورقازقستان کے وزیر اعظم باقی جان سگین تائف کے درمیان ون آن ون ملاقات کے دوران پایا گیا۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ تعلقات کو کثیرالجہتی پارٹنرشپ میں تبدیل کرنے،ویزا پالیسی میں نرمی اور دو طرفہ تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کے معاملے پر اصولی موقف پر قازقستان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔صدر مملکت نے تیل و گیس کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ پاکستانی کمپنیاں متعلقہ سیکٹرز میں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں اضافے کے لیے فضائی اور سڑک کے ذریعے رابطوں کے قیام پر زور دیا۔ ممنون حسین نے کہا کہ علاقائی اقتصادی استحکام کے لیے پاکستان ، چین ،قازقستان اور پاکستان پر مشتمل 4ملکی فریم ورک کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں برس دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات کی 25ویں سالگرہ منا رہے ہیں ۔صدر مملکت نے دونوں ملکوں کے درمیان صنعت، تجارت،ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں اعلیٰ سطح پر تبادلوں کی تجویز پیش کی۔انہوں نے بینکنگ، انفرا اسٹرکچر،کنسٹرکشن،فوڈ پروسیسنگ، توانائی،سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کی بھی تجویز پیش کی۔قازقستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ ایس سی او کی مکمل رکنیت کے بعد خطے میں پاکستان سے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے یو این سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کے لیے قازقستان کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔