کشمیر میں مظالم قبول نہیں‘ دنیا کو انصاف کرنا ہوگا‘ جنرل زبیر حیات

648
پاکستان کیخلاف منظم انداز میں جعلی خبریں پھیلائی جارئی ہیں،جنرل زبیر
پاکستان کیخلاف منظم انداز میں جعلی خبریں پھیلائی جارئی ہیں،جنرل زبیر

لندن (صباح نیوز) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے، غیر ملکی فورسز سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا، کشمیر میں مظالم ناقابل قبول ہیں،دنیا کو کشمیر کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا،نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر پیلیٹ گن کا استعمال کرکے بے جا خون بہایا جا رہا ہے،کشمیر کے مسئلے پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ لندن میں برٹش پاکستانیوں کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ عالمی برادری ہماری مددکرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے لیکن ہمارے طریقہ سے ۔ جنرل زبیر محمود حیات کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فورسز کی تعیناتی سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا، افغان مسئلہ مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے،جنگ سے نہیں،مستحکم افغانستان پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن پر امن افغانستان ان حالات میں حاصل نہیں کیا جا سکتا



اگر آپ بیرونی طاقتوں کو اس میں شامل کریں جن کا افغان سرزمین سے کوئی تعلق نہیں اور ایسی طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی جائے جو در حقیقت مصالحت کی ضرورت کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے ۔ جنرل زبیر محمود حیات کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑی پاک فوج نے عوام کی مدد سے دہشت گردی کو شکست دی ۔ علاوہ ازیں سی پیک کے بارے میں جنرل زبیر محمود حیات نے واضح کیا کہ گوادر سے پاکستانی معیشت کو فائدہ ہورہا ہے تاہم پاکستان کو درپیش چیلنجز کا حل نکالیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی وادی بھارتی مظالم سے خون خون ہے اوربری طرح سے زخمی ہے ،بھارت نے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی شروع کی۔



ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہنستے کشمیریوں پر پیلٹ گنز استعمال کیں اور 9 ہزار کشمیری نوجوانوں کو زخمی کیا اور ان کی آنکھیں زخمی ہوئیں جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی شروع کی۔2016 ء اور 2017 ء میں بھارت کی جانب سے جتنے مارٹر گولے داغے گئے وہ گزشتہ 15برس کے مقابلہ میں داغے گئے مارٹر گولوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے ۔