محکمہ موسمیات کی پیش گوئی پوری ہونے لگی

258

بچپن میں اپنے بزرگوں کو کہتے سنا کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی ہمیشہ اُلٹی ثابت ہوتی ہے، اس وقت اتنی سمجھ تھی نہیں تھی چناں چہ یہ بات سر کے اوپر سے گزر جاتی تھی، پھر جیسے جیسے عمر بڑھی اور شعور کی سیڑھی پہ چڑھے تو بزرگوں کی یہ بات تھوڑی تھوڑی حقیقت کے آس پاس لگی۔ یعنی کہ جب پیش گوئی ہوتی کہ موسم ابر آلود اور خوشگوار ہوگا تو سڑی ہوئی دھوپ نکلتی اور جب پیش گوئی ہوتی کہ بارش ہوگی تو ایسا لگتا کہ بادلوں نے تو یہ سن کر ہی اپنا رُخ موڑ لیا اور نہ برسنے کی قسم کھالی ہے۔ وقت کے ساتھ اس بات پر پختہ یقین ہوتا گیا کہ واقعی موسمیات کا محکمہ شاید صرف خانہ پری کے لیے حکومت نے رکھا ہوا ہے کہ ایسی کوئی چیز یا محکمہ ہمارے پاس بھی ہے۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اپنا یہ نظریہ بدلنا پڑے گا کیوں کہ پچھلے کچھ عرصے سے نہ صرف محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں صحیح ثابت ہونے لگیں اس کا صرف ایک جواز سمجھ میں آتا ہے کہ یا تو محکمہ موسمیات میں نئی بھرتیاں ہوئی ہیں یا ان کو غیرت آگئی ہے کہ کچھ کام کرلیں یا پھر آج کل جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا آگیا ہے۔ خیر جو بھی ہو اس بات کی خوشی ہے کہ چلو کسی محکمے کو تو احساس ہوا کہ اپنا کام ایمانداری سے کرے اور اُمید ہے کہ پاکستان کا ہر محکمہ اسی طرح اپنا کام ایماندای سے کرنا شروع کردے تو شاید پاکستان کے حالات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوجائے۔ بارش کے حوالے سے تو اہل کراچی بادلوں کو گزرتے دیکھ کر ترس کر رہ جاتے تھے بقول شاعر:
کشت بے آب نے دیکھے ہیں وہ کالے بادل
جو کہیں اور برسنے کو ادھر سے گزرے
لیکن اس بار تو ایسے برسے کہ کئی دن بعد بھی اہل کراچی اپنی آرزوؤں کا نتیجہ بھگت رہے ہیں اور سڑکیں، گلیاں تالاب بنی ہوئی ہیں۔
ثنا کمال، کراچی