پاکستانی معاشی عدم استحکام کو ختم کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں‘ میاں زاہد حسین

160
میاں زاہد حسین ڈائریکٹر پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کو لٹی کنٹرول اتھارٹی خالد صدیق سے تبادلہ خیال کر تے ہوئے 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرضہ لینے کے بجائے اپنے عوام سے نرم شرائط پر قرض لے۔پاکستان کے باصلاحیت عوام کسی کی مدد کے بغیر اپنے مسائل خود حل کرنے اور معاشی عدم استحکام کو ختم کرنے کی بھر پوراہلیت رکھتے ہیں۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق پاکستانیوں نے دو سو ارب ڈالر غیر ملکی بینکوں میں رکھوائے ہوئے ہیں جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایک تنظیم کے مطابق پاکستانی سرمایہ کاروں نے ایک سو پچاس ارب ڈالر غیر ملکی بینکوں میں رکھے ہوئے ہیں جن کی واپسی دشوار نہیں ہے۔ اگر حکومت کی مناسب ترغیبات کے نتیجہ میں 150 ارب ڈالر میں سے نصف بھی واپس آ جائیں تو بجٹ خسارے اور ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو سکتا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف ہمارے لیے غیر ضروری ہو جائے گا اور پاکستان کو عالمی معاشی قوت بننے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔



میاں زاہد حسین نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس سلسلہ میں ایک قابل عمل ایمنیسٹی ا سکیم تیار کرے جس میں واپس آنے والے سرمائے کا تحفظ یقینی ہو اور اس کی رئیل اسٹیٹ او ر اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر پابندی ہوجبکہ سارا سرمایہ صنعتی شعبہ میں لگانا لازمی ہو تاکہ روزگار، پیداوار، برآمدات اور محاصل بڑھیں۔ پاکستان میں پراپرٹی اورا سٹاک مارکیٹ سب سے زیادہ منافع بخش شعبے ہیں اس لیے سرمائے کا رخ ان کی طرف ہے جسے بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان سے معیشت اورعوام کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا ۔ اگر باہر سے آنے والے سرمائے کو صنعت کے بجائے دیگر شعبوں کی طرف جانے دیا گیا تو چند سال بعد ملک وہیں کھڑا ہو گا جہاں آج کھڑا ہے جو ساری کوشش پر پانی پھیرنے کے مترادف ہو گا۔پاکستانی سرمایہ کار رئیل اسٹیٹ اورا سٹاک مارکیٹ کے علاوہ خدمات کے شعبہ میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں مگر ملکی ترقی کا اصل بیرومیٹر صنعت ہے جسے حکومت مسلسل نظر انداز کر رہی ہے ۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت برآمدات بیس ارب ڈالر سے کم، درآمدات پچاس ارب ڈالر سے زیادہ اور ترسیلات مسلسل کم ہو رہی ہیں اس لیے صنعت وہ واحد شعبہ ہے جو ملک کو مسائل سے نکال سکتا ہے اس لیے اس سیکٹر کی بحالی میں تاخیر نہ کی جائے ورنہ ڈالروں کی کمی کا بحران سنگین مسائل کھڑے کر دے گا۔