بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی‘ شائقین کا جوش عروج پر‘ غیرملکی کھلاڑی بھی خوش

563
لاہور: ورلڈ الیون کے کھلاڑی لوک رکشہ میں بیٹھ کرگراؤنڈ کا چکر لگارہے ہیں ‘کھلاڑیوں نے اس موقع پر تصاویر بنائی اور شائقین کے نعروں کا ہاتھ ہلاکر بھرپور جواب بھی دیا

لاہور (رپورٹ : سید وزیر علی قادری )پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان کھیلا گیا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ تاریخی حیثیت اختیار کرگیا‘ زمبابوے کے بعد ورلڈ الیون ٹیم کی آمد کے بعد پاکستان میں 8سال بعد بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی جانب یہ پہلا قدم ثابت ہواہے۔ ورلڈ الیون اور پاکستان کے درمیان میچ شروع ہونے سے قبل ہی شائقین کرکٹ نے اسٹیڈیم کا رخ کرلیا‘ سینکڑوں شائقین دوپہر ہی سے اسٹیڈیم میں سیٹھ سنبھال کر بیٹھ گئے تھے۔ شام میں کھلاڑیوں کو ہوٹل سے اسٹیڈیم تک انتہائی سخت سیکورٹی میں لایاگیا‘ اسٹیڈیم اور اطراف کے تمام علاقے نو گو ایریاز بنے رہے‘ شہر بھر کی سیکورٹی پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں نے سنبھال رکھی تھی جب کہ اسٹیڈیم کے اندر اور باہر پاک فوج کے جوانوں نے پوزیشن سنبھال رکھی تھیں۔اس موقع پرگراؤنڈ کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی ۔ پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح لاہوریوں نے بھی اس موقع پر بحثیت میزبان اپنے جذبات کا بھرپور اظہار کرتے نظرآئے۔



چھوٹے بچوں کی طرح بڑی عمر کے لوگوں نے بھی چہرے پر پینٹگ کرانے کے لیے لائنیں لگائی ہوئی تھیں۔ 26ہزار شائقین کی گنجائش والے اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے اس سے کہیں زیادہ کرکٹ کے متوالے اپنے ستاروں کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم سے کوسوں دور ٹکٹ کے حصول کے لیے مارے مارے پھرتے رہے اور اہلکاروں کی وارننگ کی وجہ سے رکاوٹوں کو توڑ کر اسٹیڈیم میں جانے کی خواہش لیے کسی ایسے کی راہ تکتے رہے جو اصل سے زیادہ صیح قیمت پر انہیں کسی بھی انکلوژر کا ٹکٹ دے دے تاکہ وہ اندر جاسکیں۔ ایک بہت بڑی تعداد تو اس سے مستفید تو نہ ہوسکی البتہ میچ شروع ہونے سے قبل کچھ ٹکٹ جو 500روپے مالیت کے تھے 5گنا زیادہ قیمت پر فروخت ہوئے، اس کے علاوہ اہلکاروں نے اپنی اتھارٹی کو استعمال کرتے ہویے درجنوں نوجوانوں کو مک مکا کر کے اسٹیڈیم میں لانے میں کامیاب ہوگئے۔



سخت سیکورٹی کی وجہ سے عام شائق کا داخلہ کئی فرلانگ تک مشکل تھا۔ میڈیا باکس میں صحافیوں نے کوریج کے سلسلے میں کیے گئے انتظامات کا ملے جلے انداز میں اظہار کیا۔میچ شروع ہونے سے قبل ورلڈ الیون ٹیم کو ثقافتی لحاظ سے سجائے گئے رکشوں میں گراؤنڈ کے چکر لگوائے گئے جہاں کھلاڑیوں نے ہاتھ ہلاکر شائقین کے نعروں کا بھرپور جواب دیا۔ اس موقع پر ایک رکشہ خراب بھی ہوا جس کے بعد ڈیرن سیمی اور دیگر کھلاڑیوں نے رکشے سے اتر کر دھکالگا کر اسٹارٹ کرنے میں مدد فراہم کی۔ پاکستانیوں کی طرح اس موقع پر برطانوی صحافی بھی پرجوش نظرآئے جنہوں نے ورلڈ الیون اور پاکستان کے درمیان میچ شروع ہونے سے قبل بھنگڑا بھی ڈالا۔ حکومت پنجاب نے شائقین کو اسٹیڈیم تک لانے کے لیے بس شٹل سروس کا بھی بندوبست کر رکھا تھا‘ جو شائقین کو اسٹیڈیم تک لانے کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیتی رہی۔تاہم کئی فیملیز ایسی بھی تھیں جنہیں شٹل سروس نہ مل سکی اور وہ شدید گرمی میں اسٹیڈیم تک کئی فرلانگ کا فاصلہ طے کرکے پہنچے ۔



حکومت پنجاب کی جانب سے اسپورٹس بورڈ میں 20بستروں پر مشتمل عارضی اسپتال بھی قائم کیا گیا ہے جہاں مستند ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف موجود رہا۔ اسٹیڈیم میں شناختی کارڈ کے بغیر داخلہ نہ دینے والی شرط کے باعث کئی نوجوانوں کو شدید پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑا ‘جس کے بعد وہ اسٹیڈیم کے باہر ہی بیٹھ کر میچ دیکھنے پر مایوس نظرآئے۔ ورلڈ الیون نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی ۔ علیم ڈار پہلی مرتبہ اپنے ملک میں ٹی ٹوئنٹی میچ کی امپائرنگ کے فرائض انجام دیتے رہے۔ جبکہ فہیم اشرف نے ٹی ٹوئنٹی میں ڈیبیو بھی کیا۔ آج پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا جائے گا اور امید ہے شائقین کا جو ش وخروش پہلے زیادہ ہو۔