ان کی معیشت تباہ ہے یا وہ دنیا سے کٹے ہوئے ہیں۔ ہم نے فرانسیسی، اطالوی، جرمنی، سوئس، سویڈن، نارویجن، ڈنمارک، روس، ایران، سعودی عرب، مراکش سمیت متعدد ممالک کرکٹ ٹیم یاوہاں بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کا ذکر بھی نہیں سنا لیکن پھر بھی یہ ممالک عالمی برادری میں اہمیت رکھتے ہیں اور جہاں ان کی اہمیت نہیں مانی جاتی وہاں ان کی قیادتیں ملک کی اہمیت منوالیتی ہیں۔ کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے خیال میں یہ کھڑکی کھولی گئی ہے لیکن میڈیا نے اس کھڑکی کو قلعے کے دروازے سے تشبیہ دے دی ہے اور ایسا ظاہر کیا جارہاہے جیسے کوئی قلعہ فتح کرلیا گیا ہو۔ بلاشبہ بین الاقوامی کھیلوں کی اہمیت ہوتی ہے بین الاقوامی اداروں، کھلاڑیوں اور ٹیموں کی آمد و رفت بھی اہمیت رکھتی ہے لیکن میڈیا کے ذریعے پاکستانی قوم کو جو تصویر دکھائی جارہی ہے اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ چند ہفتوں میں پاکستان ایشیا کا ٹائیگر بن جائے گا۔
جاپان پیچھے رہ جائے گا۔ پتا نہیں کیا کیا ہوجائے گا۔ اس ہنگامہ آرائی سے جو اربوں کا فائدہ ہوگا ٹی وی چینلز کو اشتہارات ملیں گے اور حکومت کو اطمینان ہوگا کہ لوگ کسی اور چکر میں لگ گئے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور کرکٹ بورڈ کے ذمے داران یقیناًبین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے اس فیصلے پر مبارکباد کے مستحق ہیں لیکن میڈیا اسے جس طرح اچھال رہا ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایسی حرکتوں سے عوام میں غیر ضروری امیدیں پیدا ہوتی ہیں اور جب یہ امیدیں پوری نہیں ہوتیں تو مایوسی جنم لیتی ہے۔ جب بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوگی تو ہوجائے گی۔ اتنا شور مچانے کی ضرورت نہیں۔ خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوگیا یا دشمن ملک کوئی دہشت گردی کر گیا تو سارا شور شرابا ہوا ہوجائے گا۔